اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں ائیر پورٹ جانے والی سڑک کے ساتھ غوری ٹاؤن کے نام سے ایک نواحی علاقہ موجود ہے۔ کھنہ پل کے قریب یہ ہاؤسنگ سوسائٹی دوسرے علاقوں سے اس طرح مختلف اور مشہور ہو چکی ہے کہ اب اس کا غیر متوقع تعلق جیل میں سزائے موت کا منتظر پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل سے ہونے لگاہے۔
سلمان تاثیر کے سیکورٹی سکواڈ میں شامل ممتاز قادری نے چار جنوری، 2011 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف – چھ کوہسار مارکیٹ میں سابق گورنر کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد پاکستانی معاشرہ ممتاز قادری کو لے کر دو حصوں میں بٹ گیا۔ ایک جانب قادری کو ‘ہیرو’ کا درجہ ملنے لگا تو بہت سوں نے انہیں بے رحم قاتل قرار دے کر واقعہ کی مذمت کی۔
بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء بھی قادری کو ‘ہیرو’ قرار دینے میں شامل ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اسُ شہر کے نواح میں، جہاں تاثیر کا قتل کیا گیا، اب ایک مسجد کو ممتاز حسین قادری کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مسجد لڑکیوں کے مدرسہ جامعیہ رحمانیہ اکبریہ ضیاءالبنات سے متصل دس مرلے کے پلاٹ پرتعمیر کی گئی ہے۔
یہاں کی ہاؤسنگ سوسائٹی ابھی تک مکمل طور پر نہیں بنی اور مسجد کے اطراف کئی گھر زیر تعمیر ہیں۔ اس علاقے میں مختلف مسالک کے لوگوں کے لیے پہلے سے چار مساجد موجود ہیں۔ ممتاز حسین قادری مسجد کے امام محمد اشفاق صابری نے ڈان کو بتایا کہ یہ مسجد توہین رسالت کے ایک مرتکب کو سبق سکھانے والے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسجد کا نام اہل محلہ اور مذہبی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد رکھا گیا۔ صابری کہتے ہیں کہ مسجد کا مرکزی ہال ہاؤسنگ سوسائٹی کے ڈولپرز نے بنایا ہے لیکن عطیات کی مدد سے اور بھی منزلوں کا اضافہ کیا جائے گا۔