واشنگٹن (جیوڈیسک) یوکرائن میں کئی ماہ سے جاری سیاسی بحران کے نتیجے میں کمزور ملکی اقتصادیات کو دوبارہ پٹری پر چڑھانے کے لئے عالمی مالیاتی فنڈ نے کیف انتظامیہ کے لیے سترہ بلین ڈالر کے بیل آئوٹ پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے چوبیس رکنی بورڈ کے کئے جانے والے اس فیصلے کے تحت کیف حکومت کو فوری طور پر 3.2 بلین ڈالر کی پہلی قسط کی ادائیگی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
یوکرائنی حکومت کو قرضوں کی ادائیگی کے لئے اس رقم کی اشد ضرورت ہے۔ 3.2 بلین ڈالر کی ابتدائی امداد میں سے دو بلین ڈالر بجٹ کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے صرف کئے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لگارد نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ادارے کے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی تسلیم کیا کہ یوکرائن کی مالی امداد کے اس دو سالہ پروگرام کو نہ صرف جغرافیائی و سیاسی رسک لاحق ہیں بلکہ اس بارے میں بھی شکوک و شبہات ہیں کہ آیا کیف حکومت اپنے مالی وسائل کی درستی کے لئے درکار غیر مقبول اقدامات اٹھا پائے گی۔
آئی ایم ایف کی طرف سے یہ توقع رکھی جاتی ہے کہ یوکرائنی حکومت توانائی اور اقتصادی شعبوں میں اصلاحات متعارف کرائے۔ ان اصلاحات میں ملکی صارفین کے لئے گیس کے نرخوں میں اضافہ بھی شامل ہے۔ کیف حکومت یکم مئی سے ملکی صارفین کے لئے گیس کی قیمتوں میں پچاس فیصد اضافے کا اعلان بھی کر چکی ہے۔ آئی ایم ایف کے بورڈ کے ارکان نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ یوکرائن کے حوالے سے بورڈ کا اجلاس ہر دو ماہ بعد منعقد کیا جائے گا تاکہ یہ جائزہ لیا جا سکے کہ آیا کیف حکومت اقتصادی اصلاحات کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
یوکرائنی انتظامیہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ افراتفری اور انتظامات درست طریقے سے نہ سنبھالنے کے سبب اس سال کے اختتام تک ملکی معیشت میں قریب تین فیصد کی کمی ریکارڈ کی جا سکتی ہے۔ رواں سال کے پہلے تین ماہ میں اقتصادی پیداوار میں 1.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ کیف حکومت کا گیس کی قیمتوں اور قرض کے درست حجم کے حوالے سے ماسکو کے ساتھ تنازع جاری ہے۔ اگر ماسکو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں میں مزید توسیع کی جاتی ہے تو اس سے بھی یوکرائنی معیشت منفی انداز سے متاثر ہو گی کیونکہ روس یوکرائنی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی ہے۔ اس صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے لگارد کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے حوالے سے بات کی جائے تو کوئی بھی چیز جو یوکرائن کی معاشی صورتحال کو متاثر کرے گی اس سے اس مالیاتی پروگرام پر عمل در آمد بھی متاثر ہوگا۔ اسی لئے ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کریں۔