کابل (جیوڈیسک) افغان انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے قریب جھڑپ میں حقانی نیٹ ورک کے 60 جنگجو ہلاک ہوگئے۔
انٹیلی جنس حکام کے مطابق جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب 300 کے قریب حقانی نیٹ ورک اور دیگر غیر ملکی شدت پسندوں نے صوبہ پکتیکا کے ضلع زریک میں افغان فورسز کی بیس پر دھاوا بول دیا، حملہ آوروں میں بڑی تعداد میں خودکش حملہ آور بھی شامل تھے جوابی کارروائی میں 60 جنگجو مارے گئے، آپریشن کے دوران اتحادی افواج کی جانب سے فضائی مدد بھی حاصل تھی، جھڑپ میں 5 افغان فوجی بھی ہلاک اور 6 زخمی ہوئے جبکہ ایک کو اغوا کرلیا گیا۔
علاوہ ازیں افغان سیکورٹی فورسزکے مختلف صوبوں میں مشترکہ آپریشن کے دوران 69 طالبان جنگجو ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے جبکہ 10 کو گرفتار کرلیا۔ بدھ کو افغان وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن صوبہ کنٹر، ننگرہار، کپیسا، بلغ،ہرات اور گوہر میں کیا گیا جس میں افغان نیشنل پولیس، افغان نیشنل آرمی اور افغان انٹیلی جنس نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران 69 طالبان جنگجو مارے گئے اور 14 زخمی ہوئے جبکہ 10 کو گرفتار کر لیا گیا۔
سیکورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران مختلف اقسام کے بھاری ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد تباہ کردیا۔ وزارت داخلہ نے آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز کے جانی نقصان کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں جبکہ شدت پسند گروپوں کی جانب سے بھی فوجی آپریشن کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ دریں اثنا افغان صدر حامد کرزئی نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی اور برطانوی فوجی افغانستان میں غیرقانونی حراستی مرکز ابھی تک چلا رہے ہیں اور بے گناہ افغان شہریوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جارہا ہے جو افغان قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔
اس سے قبل صدر کرزئی کے متعین کردہ ایک تفتیشی کمیشن نے قندھار میں ایک برطانوی فوجی اڈے میں چھ اور ہلمند میں ایک برطانوی حراستی مرکز میں 17 افغان قیدیوں کی موجودگی کا پتہ چلایا تھا۔ خیال رہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج اب تک ملک میں قائم زیادہ تر حراستی مرکز افغان انتظامیہ کے حوالے کر چکی ہیں۔ برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ حراستی مراکز میں ان قیدیوں کو افغان انتظامیہ کی درخواست پر رکھا گیا ہے، کیوں کہ یہ وہ افراد ہیں جن سے فوجیوں یا شہریوں پر حملوں کا خطرہ ہے۔