فیصل آباد (جیوڈیسک) وزیر مملکت برائے بجلی و پانی عابد شیر علی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی سندھیوں، بلوچوں اور پختونوں کو چور نہیں کہا، سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف منظور کی گئی مذمتی قرارداد صوبائی تعصب ہے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیر اعظم نواز شریف کی کارکردگی سے خوفزدہ ہیں، پتا نہیں عمران خان کس کے ایجنڈے پر ہیں اور کیا کام کرنا چاہتے ہیں، وہ کبھی سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری پر الزام لگاتے ہیں تو کبھی کسی دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔
عدالت میں معافی مانگتے ہیں اور پھر واپس الزام لگاتے ہیں، انہیں نہ الیکشن لڑنا آتا ہے اور نہ ہی اس کی سمجھ ہے، الزامات لگانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، وہ خیبر پختونخوا کے معاملات کو چلائیں ہم پنجاب اور وفاق میں برسراقتدار ہیں۔
حکومتوں کی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد عوام کے پاس دوبارہ جائیں گے جو ہماری اور ان کی کارکردگی پر اپنا فیصلہ سنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، احتجاج کا اعلان کرنے والے چاہتے ہیں کہ ملک میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کردی جائے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری ختم ہوجائے، یہ لوگ برساتی مینڈک ہیں، اس مرتبہ برسات سے پہلے نکل آئے لیکن موسم ختم ہونے کے ساتھ ہی یہ بھی واپس چلے جائیں گے۔
عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کا معاملہ زیر غور ہے اس سلسلے میں حکومت جلد ہی فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جتنا کام 10 ماہ میں کیا ہے اتنا 12 برس میں نہیں ہوا، پاکستان کی معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے۔
ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے، 747 میگا واٹ کے گدو پاور پلانٹ اور 402 میگا واٹ کے اوچ پاور پلانٹ کا افتتاح کیا جاچکا ہے، آئندہ ہفتے پورٹ قاسم میں 660 ،660 میگاواٹ کے دو کوئلے سے بجلی کے پیداواری یونٹ کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے، آئندہ ماہ کروٹ میں 700 میگا واٹ کے ہائیڈل منصوبے کا افتتاح کیا جائے گا۔ گزشتہ برس اسی ماہ میں بجلی کی پیداوار 8 ہزار میگا واٹ تھی جو آج 10 ہزار 56 میگا واٹ ہے، گزشتہ برس 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ تھی اور رواں برس 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔