کراچی (جیوڈیسک) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ وہ معاشرہ جہاں قانون کی عملداری نہیں ہوتی وہاں سماجی برائیوں کو عروج ملتا ہے اور معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی ایسے معاشرے میں عام ہوجاتی ہے، نہ صرف ریاست بلکہ معاشرے کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ قوانین کی عملداری کے لیے پورے خلوص سے کام کرے، آئیے آج ہم عہد کریں کہ اخلاقی اور سماجی اقدار کو معاشرے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے استعمال کریں۔
یہ بات انھوں نے گورنر ہائوس میں شہید ذوالفقار علی بھٹویونیورسٹی آف لا کے وائس چانسلر جسٹس ریٹائرڈ ڈاکٹر خالد علی زیڈ قاضی کی کتاب بعنوان میرے فیصلے کی تقریب رونمائی سے خطاب میں کہی، کتاب کے مصنف جسٹس ریٹائرڈ ڈاکٹر خالد علی زیڈ قاضی نے اپنی کتاب پر تفصیلی روشنی ڈالی، گورنر سندھ نے کہا کہ وکلا قوانین کی بالا دستی کیلیے اپنی ساری زندگی وقف کردیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی قانون کی تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ معیار کے قانون دان بھی فراہم کرے گی، سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ ڈاکٹر خالد ایک آل رائونڈر جج تھے جن کی کتاب میرے فیصلے بہترین کتاب ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر صلاح الدین احمد نے کہا کہ گورنر سندھ اور جسٹس ریٹائرڈ ڈاکٹرخالد نے آج قصر حکومت کو مدرسہ حکمت میں تبدیل کردیا ہے، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کراچی کے صدر زیڈ کے جتوئی نے کہا کہ خالد زیڈ قاضی بحیثیت وائس چانسلر طالب علموں کو قانون کی تعلیم دینے کیلیے بھر پور صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے، جسٹس ریٹائرڈ سید قلب حسن شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر خالد نے اصولوں کو سامنے رکھ کر فیصلے کیے۔