مخصوص چینل اور اخبار کی جانب سے آئی ایس آئی پر جاری نقد اور جرح کے ایک طوفان سے ملکی حالات نے ایک کروٹ لی ہے جس میں ملکی سلامتی کے ادارے کے دفاع اور حمایت میں عوام اور دیگر میڈیا ایک پیج پر نظر آتے ہیں محب وطن طبقے اسے دشمن کے ہاتھوں کھیلنے اور اس کے عزائم کا حصہ بننے کے مترادف تصور کرتے ہیں جب چند روز قبل معروف چینل کے معروف اینکر پرسن اور سینئر صحافی پر کراچی میں نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گئے جبکہ حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے۔ حملے کے نتیجے میں مبینہ طور پر سینئر صحافی شدید زخمی ہو گئے اور انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس واقعہ کے بعد مخصوص ٹی وی چینل پر آئی ایس آئی اور اس کے چیف کے خلاف ایک میراتھن ٹرانشمشن کا آغاز کیا گیا اور مسلسل ملکی دفاعی ادارے پر تنقید کے نشتر چلتے رہے، جس میں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ موصوف پرحملہ آئی آیس آئی نے کرایا ہے اس سلسلے میں موصوف کا پہلے سے ریکارڈ شدہ بیان بھی نشر کیا جاتا رہا جس میں کہا گیا کہ مجھ پر اگر کوئی حملہ ہوتا ہے یا مجھے جانی نقصان پہنچتا ہے تو اس کی ذمہ داری پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی ہے، اس بات سے موصوف صحافی نے اپنے قریبی رشتہ داروں، ادارے اور تعلق واسطے کے حامل افراد کو باور کرا رکھا تھا۔
اس قضیے سے جہاں کئی شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہی وہاں ایک بنیادی سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ آیا کسی واقعہ کی تحقیق سے پہلے ہی کسی کو مجرم ٹھہرا کر اس کی کردار کشی کرنا ٹھیک ہے؟ یہ کہاں کا انصاف اور منطق ہے کہ وقوعہ کے فوراً بعد ملزم کو مجرم سے بڑھ کر سزا دی جائے میڈیا ٹرائل میں صرف ایسا نہیں ہوا کہ ایک آدھا بیان دیا جائے یا پٹی چل جائے بلکہ گھنٹے مسلسل نشریات چلائی گئی اور کردار کشی کے لئے گھنٹوں ماہرین ادارہ اپنے اپنے جوہر دکھاتے رہے، اس کے اغراض و مقاصد کا اندازہ کرنا چنداں مشکل نہیں ہے اور پھر ایسا ہوا بھی کہ ہمارے دشمن ملک بھارت نے اپنوں کی طرف سے نشیمن پر گرائی جانے والی بجلیوں پر خوشیوں کے شادیانے بجائے۔ بھارتی میڈیا نے مکمل زور و شور سے آئی ایس آئی اور افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم چلا دی۔ اس سلسلے میں اپنوں کی گواہی پیش کر کے موقف کو پختہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ہم جو کہتے تھے وہ سچ نکلا۔ آئی ایس آئی کے بارے میں بھارتی ایجنسیوں اور میڈیا کا زہریلا پروپیگنڈا پھر زور و شور کے ساتھ شروع ہو گیا جس میں اس طرح وار کیاگیا کہ اب تو ملک کے اہم ترین صحافی بھی ان کی دسترس سے نہیں بچ سکتے۔
آئی ایس آئی بھارت، امریکہ اور اسرائیل کے مکروہ عزائم کے سامنے بند باندھنے والی تن تنہا ایجنسی ہے جس نے ملکی دفاع اور تحفظ کے لئے لازوال قربانیاں دیں ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ دنیا بھر کے دشمن عناصر جو کہ پاکستان اور اسلام کے خلاف سرگرم ہیں ان کے سامنے آئی ایس آئی سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہے۔
اس وقت وطن عزیز مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے، ملکی سلامتی کے معاملات سب سے اہم ہیں، دشمن ہمارے اندر تفریق پیدا کرنے اور ایک دوسرے کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کر کے عوام کو اداروں کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کی ایجنسیاں اس سلسلے میں کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔ پاکستانی میڈیا گروپ کی طرف سے ملکی سلامتی کے ادارے پر بلا سوچے سمجھے الزام تراشی سے گویا بھارتی میڈیا کی دلی مراد بر آئی ہے اور اس نے چیخ چیخ کر صحافی سے اظہار یکجہتی سے زیادہ آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کے پہلو کو نمایاں کیا ہے۔ بھارتی چینلوں میں نام نہاد بریکنگ نیوز کا مرکزی نکتہ ہی پاکستانی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنا تھا اور یہ سلسلہ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں بھی نظر آتا ہے۔
Pakistan
ایسا لگتا ہے کہ جیسے بھارتی میڈیا کسی ایسے موقع کی تلاش میں تھا تاکہ وہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی پر الزام لگا سکے۔ بھارت کے اخبار اور چینل شاید ایسی ہی کسی خبر کے انتظار میں بیٹھے تھے کہ کوئی موقع ملے تو پاکستان اور اس کے سکیورٹی کے ذمہ دار اداروں پر الزامات کی بوچھاڑ کر سکیں اور کرتے بھی کیوں نہ، جب پاکستان کے صحافتی ادارے نے بغیر کسی ثبوت کے آئی ایس آئی پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ یہ پہلی مثال ہے کہ کسی میڈیا گروپ نے ملک کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ پر قتل کے الزامات بغیر تفتیش اور بغیر ثبوت کے لگائے ہیں۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان کو برا بھلا کہنے کے اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا وہ بھارتی میڈیا جسے کشمیر میں بھارتی افواج اور خفیہ اداروں کے کئی دھائیوں سے جاری مظالم نظر نہیں آتے نہ آسام اور دوسرے صوبوں میں آزادی پسندوں کی تحریکیں جو کہ ظلم سے تنگ آ کر مسلح جدوجہد جاری رکھنے پرمجبور ہیں۔
بھارت میں اقلیتوں اور مظلوم مسلمانوں کے ساتھ بھارتی خفیہ ادارے جو ظلم و ستم روا رکھے ہوئے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ گجرات کے مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام کروانے والا مودی آج وزارت عظمیٰ کا مضبوط امیدوار ہے۔ ہمارے صحافی اور میڈیا کو بھارتی خفیہ ادارے ”را” کی کارستانیاں نظر نہیں آتیں۔ پاکستان کے اندر بدامنی اور فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دینے میں جو کردار ہے وہ بھی ایک حقیقت ہے۔ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں فوج اور حکومت کے خلاف پاکستانی عوام کو اسلحہ اور وسائل فراہم کر کے کھڑا کیا جا رہا ہے۔
بھارتی ایجنسیوں کی کارستانیوں پر دنیا کے سامنے کئی رپورٹیں آ چکی ہیں، ثبوت اور دلائل پیش کئے جا چکے ہیں، مگر محال ہے پاکستان کے اندر رہ کر پاکستانی صحافتی ادارے نے کبھی بھارتی خفیہ اداروں کی مذموم کارروائیوں پر قلم کشائی یا کوئی رپورٹ پیش کی ہو اور اگر کہیں ایسا ہوا بھی تو بالکل سرسری اور نہ ہونے کے برابر ہے۔
بھارت کے ٹی وی چینل اور اخبارات اپنے ملک کی سلامتی اور دفاع کے لئے کردار پیش کرتے ہیں کیا کبھی مذکورہ چینل نے ”را” کے خلاف ایسی کوئی مہم چلائی؟ آپ کو ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔ بھارتی میڈیا تو اپنے اداروں کے کالے کرتوت چھپانے اور دنیا کے سامنے ان کو خوبصورت انداز میں پیش کرنے میں دن رات مصروف رہتا ہے مگر ہمارے ہاں معاملہ بالکل برعکس ہے اپنے ہی جب پگڑی اچھالنا شروع کر دیں تو عزت کا دفاع کون کرے گا؟ تب دشمن کیسے موقع ہاتھ سے جانے دے گا۔
Indian Media
پاکستان کے ہر ادارے اور فرد کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے قومی سلامتی کے معاملات کو اپنے مفاد پر ترجیح دیں، کسی کی خوشنودی یا اس کی گیم کا حصہ بننے کے لئے اپنے گھر کو آگ لگانا کہیں کی عقلمندی نہیں ہے۔ درحقیقت یہ ادارے مضبوط ہیں تو ہم دشمن سے بے خوف و خطر آزادی کی سانس لے رہے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ افواج اور عساکر جب بھی ناکام ہوئے اندرونی سازشوں اور غداریوں کی وجہ سے ہوئے۔ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم اپنے قومی اداروں کا دفاع کا باعث بن رہے ہیں یا دشمن کی چال کا حصہ بن کر انہیں بدنام اور کمزور کرنے کا اور کیا ایسا فعل حب الوطنی کے زمرے میں آتا ہے۔