کسی بھی صحافی پر قاتلانہ حملہ یا تشدد قابلِ مزمت ہے۔ ناہید حسین

کراچی : اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ کسی بھی صحافی پر قاتلانہ حملہ یا تشدد قابلِ مزمت ہے لیکن اُ س کی آڑ میں در پر دہ بیرونی اینجنڈے کی تشکیل کرنا اس کی ہر گز اجازت نہیں دی جاسکتی ہم سمجھتے ہیں کہ پیمرا ر رولز کی خلاف ورزی جو بھی کرے اس کے خلاف بھر پور کاروائی کی جانی چاہیے اور موجودہ حکمرانوں کو خاموشی توڑتے ہوئے اس بات کا سخت نوٹس لینا ہوگا کہ میڈیا کے ذریعے قومی اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کیوں کیا جارہا ہے ؟ ہم آزاد صحافت اور آزادیِ اظہار رائے کی بھر پور حمایت کرتے ہیں لیکن اس کی آڑ میں ملک کے مفاد اور اداروں کو نقصان پہچانے والوں کی نشاندہی کرنا بھی غیر جانب دار میڈیا کی زمہ داری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزادیِ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر عہدیداران و کارکنان کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا نا ہید حسین نے مزید کہا کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کی تحریک میں ایک جج کی آزادی کو عدلیہ کی آزادی ثابت کیا جارہا تھا خود میڈیا ہی اس مقدمے کا سب سے بڑا علمبردار رہا کہ کسی ادارے کا چیف دراصل ادارہ ہی ہوتا ہے ۔ اس لئے چیف جسٹس کی بحالی کو عدلیہ کے آزادی کے مترادف سمجھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک غلط اصول تھا جس کی وکالت چونکہ میڈیا کر رہا تھا اس لئے اس کو درست نا ماننے کا کوئی چارہ نہ رہا۔ مگر اب تو یہ سوال پوچھا جاسکتا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کا چیف جسٹس ہی پوری عدلیہ تھے تو آئی ایس آئی کے چیف پر لگائے جانے والے الزامات کو ادارے پر الزامات کیوں نہ سمجھا جائے ؟
اسی طرح اگر کسی صحافی کے خلاف ہونے والا اقدام صحافت پر حملہ ہے تو کسی ادارے کے چیف پر لگایا جانے والا الزام اس کے پورے ادارے پر کیوں نہیں ہے؟ ناہید حسین نے کہا کہ بات ان نظریات کی نہیں ہے جس کے تحت کسی مخصوص ادارے کے کسی بھی مؤقف کو صحیح سمجھنا جمہوری اقدار کی نفی ہے بلکہ معاملہ ان اصولوں کاہے جس کے بغیر کوئی بھی نظریہ پنپ نہیں سکتا ۔ مگر جناب حامد میر پر قاتلانہ حملے کے مبینہ ذمہ داروں کے نام لے کر نشان دہی تو ضروری سمجھی گئی ولی خان بابر بھی تو اس چینل سے وابسطہ تھے اور اسی کراچی میںمارے گئے تھے۔ انکے قتل کے بعد نفس درجن ایسے افراد جان سے گئے ہیں جن کا کسی نہ کسی طرح اس کیس سے تعلق رہا تھا مگر چینل خاموش رہا ۔ جبکہ ولی خان بابر کے قاتلوں کے بارے میں بھی کچھ حقائق زبان ِ زد عام ہیں۔

مگر چینل کو کبھی اس طرف اشارے کی بھی ہمت نہ ہوئی۔ اب سوال تو بنتا ہے کہ ولی خان بابر کو قتل کرنے میں ملک کے حساس اداروں سے بھی زیادہ طاقت ور عناصر ملوث ہیں یا پھر قاتلانہ حملہ قتل کرنے سے زیادہ سنگین جرم ہے ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ہمارے دشمن ملک بھارت اسرائیل ، امریکہ ہمارے معبتر ادارے آئی ایس آئی سے خوف کھاتے ہیں ان ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اپنے آپ کو آئی ایس آئی سے کمتر سمجھتی ہیں انہوں نے کہا کچھ میڈیا ہائوس کو چمک اور دھمک کے ذریعے ان ایجنسیوں نے اپنے ہاتھوں کھلونا بنا رکھا ہے اور وہ ان کھلونوں سے آئی ایس آئی کو دنیامیں بدنام کرنا چاہتے ہیں اور آج وہ اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہوئے ہیں آج را موساد اور سی آئی اے نے وہ پا لیا جس کا انہیں صدیوں سے انتظار تھا۔