جیو قومی مجرم

Hamid Mir

Hamid Mir

جیوٹی وی کے صحافی حامد میر پر حملہ اور پھر آئی ایس آئی چیف کی تصویر آٹھ گھنٹوں تک سکرین پر دکھا کر الزام تراشیوں کے بعد سے شروع ہونے والے احتجاج کا سلسلہ ملک کے کونے کونے میں جاری ہے۔ مذہبی، سیاسی و سماجی تنظیموں، وکلائ، طلبائ، تاجروں اور سول سوسائٹی سمیت کوئی طبقہ ایسا نہیں ہے جوجیو ٹی وی کی صحافتی دہشت گردی پر خاموش ہو۔ پانچوں صوبوں و آزاد کشمیر میں صدائے احتجاج بلند ہو رہی ہے۔

جلسوں، احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیاجارہا ہے جن میں تمامتر مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شریک ہو کر افواج پاکستان اور قومی سلامتی اداروں سے یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ لوگوں میں بے چینی دن بدن بڑھتی جارہی ہے ۔ اسلام آباد کی ایک عدالت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف گمراہ کن الزامات اور بے بنیا دپراپیگنڈا کرنے پر جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن اور صحافی حامد میر کے بھائی عامر میر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اسلام آباد پولیس نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اس حوالہ سے ابھی تک مکمل خاموشی اختیا رکر رکھی ہے جس پر درخواست گزار نے انتہائی اقدام اٹھانے کی دھمکی دی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں وزارت داخلہ کے احکامات کے منتظر ہیں۔عدالتی حکم کے باوجود مقدمہ درج نہ ہونے سے یہ بات ایک بار پھر کھل کر واضح ہو گئی ہے کہ ساری قوم ایک طرف جبکہ حکومت دوسری جانب کھڑی ہے۔حامد میر پر حملہ کی کوئی شخص حمایت نہیں کرتا سب نے پہلے دن سے اس کی مذمت کی ہے تاہم اس حملہ کے بعد جس طرح آٹھ گھنٹے تک آئی ایس آئی چیف کی تصویر دکھا کر انہیں مجرم بناکر پیش کیاجاتا رہا حکومت چاہتی اور پیمرا فوری طور پر اس کا نوٹس لیتا تو ایسا کیا جانا ممکن نہیں تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں حکومت کی بددیانتی بھی شامل ہے یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف حملہ کے بعد حامد میر کی عیادت کیلئے تو چلے گئے لیکن افواج پاکستان اور قومی سلامتی کے ادارے آئی ایس آئی چیف کا وقار اور اعتماد جس طرح مجروح کیا گیا اس کا ازالہ کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ اب بھی عدالتی حکم کے باوجود اگر مقدمہ درج نہیں کیاجارہا تو اس کی وجہ بھی صاف نظر آرہی ہے کہ کس کے دبائو پر ایسا کیاجارہا ہے؟۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ روش درست نہیں ہے۔

Geo TV

Geo TV

جیو ٹی وی کی جانب سے پاکستان کے محافظ ادارے کو قاتل قرار دینا کوئی چھوٹی غلطی نہیں ہے بلکہ یہ ایک قومی جرم ہے جس پر اس کا محاسبہ اور قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے۔ مختلف مذہبی، سیاسی و سماجی تنظیموں اور شعبہ ہائے زندگی کی جانب سے پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ اتوار کی شام صوبائی دارالحکومت لاہور کی یونیورسٹی گرائونڈ میں جماعةالدعوة نے ایک بڑے استحکام پاکستان کنونشن کا انعقاد کیا جو افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کیلئے اب تک کا سب سے بڑا پروگرام تھا جس میں شہر اور اس کے گردونواح سے لوگوں نے جوق درجوق شرکت کی اور افواج سے محبت کے بے پناہ جذبات کا اظہار کیا۔ امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید کی زیر امارت ہونے والے کنونشن سے جنرل (ر)حمید گل، سردار عتیق احمد خاں،حافظ عبدالرحمن مکی، ڈاکٹر فرید پراچہ، صاحبزادہ سلطان احمد علی، حافظ عبدالغار روپڑی، رحمت خاں وردگ،مولانا امیر حمزہ، پیر سید ہارون گیلانی،شفقت چوہان ایڈووکیٹ، سید کفیل شاہ بخاری، حافظ محمد ادریس، قاری یعقوب شیخ،مولانا سیف اللہ خالد،انجینئر نوید قمر، خالد محمود کھوکھر، چوہدری ظہیر احمد ،علی عمران شاہین و دیگر نے خطاب کیا۔امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے کنونشن سے خطا ب کے دوران اصلاح کے انداز میں گفتگو کی اور قرآن پاک کی متعدد آیات پیش کرتے ہوئے کہاکہ بغیر تحقیق کے کسی پر الزامات عائد کرنا جہالت ہے’ ایسا کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔

حامد میر پر حملہ ایک شخص پر جبکہ پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف پراپیگنڈاپوری پاکستانی قوم پر حملہ تھا۔ جنگ اور جیوکے ذمہ داران اپنی غلطیوں کی اصلاح کی بجائے انہیں درست ثابت کرنے کیلئے صحافیوں کے جلوس نکلوانے اور لابنگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ عذر گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کریں اور خود کو پاکستانی قانون کے مطابق سزا کیلئے پیش کریں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جیوکو معافی مانگی چاہیے ہم سمجھتے ہیں کہ اتنے بڑے قومی جرم کے بعد محض معافی مانگ لینے سے مسئلہ حل نہیں ہوں گے اور نہ ہی قوم کے جذبات اس طرح ٹھنڈے ہوں گے۔ جنگ اورجیونے شروع دن سے نظریہ پاکستان کے خلاف مہم چلائی اور امن کی آشا کے بھارتی ایجنڈے کو پروان چڑھاتے ہوئے اکھنڈ بھارت کی راہ ہموار کی ہے۔ وہ دانستہ یا نادانستہ طور پر بھارتی سازشوں کا حصہ بنے ہیں۔ملک میں انتشار پھیلانے کی کوششیں بند نہ ہوئیں تو ملک کے کونے کونے میں اس سے بھی بڑے اجتماعات کا انعقاد کریں گے۔حکمران،سیاستدان اور میڈیا افواج پاکستان کے پشت بان بنیں،ملکی سلامتی و دفاع کے لئے پوری قوم کو متحد کریں گے۔ممتاز عسکری دانشور جنرل (ر) حمید گل کا کہنا تھا کہ حکمران کہتے ہیں کہ وہ دلیل والوں کے ساتھ ہیں لیکن درحقیقت وہ دلیل نہیں تذلیل والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔پیمرا کی طرف سے جان بوجھ کر افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف پراپیگنڈا کا نوٹس نہیں لیا گیا حکومت چاہتی تو جیو ٹی وی کو کبھی آٹھ گھنٹے تک قومی سلامتی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی جرأت نہ ہوتی۔ سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خاںنے کہاکہ اس نازک موقع پر ملک بھر کی قومی قیادت کو ایک سٹیج پر جمع کرنے پر ہم سب جماعةالدعوة کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

پاک فوج اور آئی ایس آئی کی صلاحیتوںکو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے اسی لئے اس کمزور کر کے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی جو زبردست شعلہ بیان مقرر اور مختصر وقت میں سمندر کو کوزے میں بند کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ‘ نے مخصوص انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جیوٹی وی اس وقت بپھرا ہوا سانڈبن چکا ہے جو ہر کسی کو ٹکریں مار رہا ہے۔ نظریہ پاکستان کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کرنے والے اس چینل کی جانب سے بہت بھونڈے انداز میں افواج پاکستان کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈاکیا گیاجسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

مولانا امیر حمزہ نے بھی اپنے خطاب کے دوران تلوار لہرائی اور پرجوش انداز میںکہاکہ بہت جلد مورخ لکھے گا کہ روس کی طرح امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شکست میں بھی افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کا بہت بڑا کردار تھا۔ انہوںنے نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ مودی اور اس کی جماعت بھارت میںفسادات کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ ہم ان کی دھمکیوں کوکسی خاطر میںنہیں لاتے پوری قوم بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ جماعةالدعوة کا استحکام پاکستان کنونشن ہر لحاظ سے شاندار اور تاریخی پروگرام تھاجس میں انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر نے شریک ہو کرپاک فوج سے یکجہتی کا اظہار کیا جس سے یقینا پوری قوم کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ۔ہم سب آزادی صحافت کے قائل ہیں مگر آزادی اظہار رائے کی آڑ میں ملکی سلامتی و استحکام کا دفاع کرنے والی پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کر کے بھارت و امریکہ کے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

Pakistan

Pakistan

ایسی جسارت کرنے والوں کو قانون کے مطابق سزا ضرور ملنی چاہیے تاکہ آئند ہ کسی کو پاکستان دشمنی پر مبنی ایسی حرکتوں کی جرأت نہ ہو۔ کنونشن کے دوران مذہبی و سیاسی قائدین نے صاف طورپر کہاکہ ہم لڑائی نہیں اصلاح چاہتے ہیں۔جیو ٹی وی کو چاہیے کہ وہ اپنے چینل کو پاکستان اور نظریہ پاکستان کا محافظ ادارہ بنائیں اور فحاشی ، عریانی و ہندوئوانہ کلچر پروان چڑھانے کا سلسلہ بند کریں’ آپ قوم کے دلوں میں بسیں گے۔ یہی ایک طریقہ ہے جس سے آپ ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کر سکتے ہیں بصورت دیگر پاکستانی قوم اور تاریخ آپ کو کسی صورت معاف نہیں کرے گی۔

تحریر: حبیب اللہ سلفی
برائے رابطہ: 0321-4289005