بھارت اور دیگر پاکستان مخالف قوتوں کی کوششیں کارگر ثابت ہوئیں ، عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے پاکستان سمیت تین ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے جس کے تحت ان ممالک کے شہریوں اور وہاں زیادہ عرصے تک قیام کرنے والوں پر لازم ہو گا بیرون ملک سفر سے چار ہفتے قبل وہ انسداد پولیو کی ویکسین کا کورس مکمل کریں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستانی شہریوں کو بین الاقوامی سفر کے لئے پولیو کا سرٹیفکیٹ لازمی دکھانا ہو گا۔ افغانستان، ایتھوپیا اور اسرائیل بھی پولیو سے متاثر ملک قرار دیئے گئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے پولیو کے پھیلائو کو عالمی صحت کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطی میں پولیو کا پھیلائو ایک غیر معمولی صورت حال ہے اور ان ممالک میں پولیو کو روکنے کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔ جن ممالک پر سفری پابندیوں کی سفارش کی گئی ہے ان میں پاکستان کے علاوہ شام اور کیمرون شامل ہیں جبکہ حکومت نے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور سرحدوں پر خصوصی کائونٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ہر مسافر کو خصوصی کارڈ کا اجراء ہوگا۔ دنیا میں 60 فیصد کیس بالغ مسافروں کے ذریعے پھیلے۔ پاکستان میں بچوں کی بیماریوں کی ویکسین کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا پاکستان کو سرکاری سطح پر قومی صحت ایمرجنسی کا اعلان کرنا ہو گا۔ ابتدائی مرحلے میں 3 سے 6 ماہ کیلئے پابندیاں برقرار رہیں گی۔ پولیو سے متاثرہ ممالک عالمی پبلک ہیلتھ کیلئے خطرہ ہیں۔پولیوکے مسلسل کیس سامنے آنے اور انتہائی اقدامات نہ کرنے پر عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پولیوکا خاتمہ نہ کیاگیا تو پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائیگی، پشاور دنیا بھر میں پولیو وائرس کا ڈپو ہے۔
پاکستان میں رواں سال 2014 کے دوران ملک بھر میں پولیو کے کل 33 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 26 کیسز قبائلی علاقے شمالی وزیرستان ایجنسی میں رپورٹ ہوئے ہیں، آئندہ نسلوں کو پولیو سے بچانے اور مرض کے خاتمے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے جبکہ اس سلسلے میں سکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کو بھی ضروری قرار دیا گیا، دنیا بھر میں پاکستان واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ پولیو کے کیس سامنے آئے ہیں اور گذشتہ برس کے مقابلے میں یہاں پولیو کے نئے مریضوں کی تعداد میں اس سال میں اب تک 600 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور سرحدوں پر تنصیبات قائم کی جائیں گی اور پولیو ویکسینیشن مکمل کرنے پر ہر مسافر کو خصوصی کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔ روز ہزاروں لوگ سفر کرتے ہیں ان کے لئے اضافی ویکسین بھی چاہئے ہو گی۔
Polio Team
اس کے لئے تمام صوبائی حکومتوں کو بھی ایسے اقدامات کرنے ہوں گے۔ رواں سال پاکستان میں اب تک 59 بچے پولیو کے وائرس سے متاثر ہوئے جن میں سے بیشتر کا تعلق ملک کے قبائلی علاقوں سے ہے اور ان کے بقول اس کی وجہ سلامتی کے خدشات کے باعث وہاں تک انسداد پولیو کی ٹیموں کی رسائی کا نہ ہونا ہے۔ پولیو کے تین ریزروائرز تھے، کراچی، پشاور اور قبائلی علاقے۔ قبائلی علاقوں میں بھی خصوصی طور پر جنوبی اور شمالی وزیرستان جہاں طالبان نے پابندی لگائی ہوئی تھی اور سکیورٹی کی وجہ سے ہیلتھ سسٹم مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔ اب نئی حکمت عملی کے تحت وہاں فوج ہماری مدد کرے گی اور تحفظ فراہم کرے گی۔پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے پاکستان خود ملک سے پولیو کا خاتمہ چاہتا ہے۔ پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کی ویکسینیشن ٹیموں پر متعدد حملے ہوچکے ہیں جہاں طالبان دعویٰ کرتے ہیں کہ اس مہم کی آڑ میں مغربی ملک جاسوسی کرتے ہیں۔ ان حملوں میں اب تک اس مہم میں حصہ لینے والے کم سے کم 59 افراد کو ہلاک کیا گیا ہے۔ پیر سے بعض قبائلی علاقوں سمیت پاکستان کے کئی شہروں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی تین روزہ مہم بھی شروع کی گئی ہے۔
پاکستان کے بعض ذرائع ابلاغ نے یہ خبر بھی دی ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ممکنہ سفری پابندیوں کے خدشے کے پیش نظر حکومت پاکستان بھی حرکت میں آئی ہے اور صورتحال پر غور کے لیے وفاقی وزارت صحت نے جلد ہی ایک اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس میں چاروں صوبوں کے صحت کے حکام شرکت کریں گے۔ پولیو مہم کی آڑ میں اسامہ بن لادن کیخلاف آپریشن میں مرکزی کردار ادا کرنیوالے مخبر ڈاکٹر شکیل آفریدی کی گرفتاری اور اسکے ردعمل میں ہونیوالے پولیو ورکرز پر حملوں نے 2012ء سے فاٹا، خیبر پی کے میں پولیو مہم کو بند کردیا۔ 2010ء سے پولیو فری ملک چلنے والے پاکستان پر 2012ء میں پھر پولیو نے حملہ کردیا۔ رواں برس پاکستان کے مختلف علاقوں میں 55 کیسز سامنے آگئے۔ حکومت کی مسلسل توجہ کے باعث پاکستان میں 2010ء میں پولیو مکمل طور پر ختم ہوگیا تھا۔ 2011ء میں بھی کوئی کیس تصدیق نہ ہوا مگر اسامہ بن لادن کی مخبری کرنیوالے ایجنٹ ڈاکٹر شکیل آفریدی کیخلاف نفرت نے قبائلی علاقوں میں اسکو پھیلا دیا۔
فاٹا، کے پی کے اور سندھ میں بسنے والے پختونوں نے 2012ء سے پولیو مہم کا بائیکاٹ کردیا اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں 9 سے 11 پولیو ورکرز کو ہلاک کیا گیا۔ اس صورتحال نے پولیو مہم کو نقصان پہنچایا جس کا خمیازہ پوری قوم کو سفری پابندیوں کی صورت میں سامنا کرنا پڑا۔ 2012ء سے اب تک پولیو مہم وزیرستان، فاٹا اور کے پی کے مختلف علاقوں میں 100 فیصد مکمل نہ ہوسکی۔ 2014ء میں کے پی کے میں 9، فاٹا میں 42، سندھ میں 4 پولیو کے کیس سامنے آئے۔ پنجاب میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ حکومت پنجاب نے اس حوالے سے مختلف انتظامات کئے ہیں۔ بین الصوبائی حدود میں تمام راستوں پر چیک پوسٹیں بنائی ہیں پنجاب میں داخل ہونیوالے تمام شہریوں کو چیک کرکے اگر ساتھ بچے ہوں تو انکو قطرے پلائے جاتے ہیں۔ پنجاب میں پختونوں اور پشتونوں کی آبادیوں میں پولیو مہم چلائی جاتی ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں شہریوں کو پولیو سرٹیفکیٹ دینے کیلئے خصوصی ڈیسک قائم کردیئے ہیں۔
اب بیرون ملک سفر کرنیوالے پاکستانی کو پولیو قطرے لازمی پینا پڑیں گے۔ انکے فنگر پرنٹس بھی لئے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں کوئی بھی بچہ پولیو ویکسین سے محروم نہیں رہنا چاہئے۔ بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے انتظامی مشینری کے ساتھ منتخب نمائندوں کو بھی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا۔ لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں پنجاب میں انسداد پولیو مہم کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے لاہور میں ماحولیاتی نمونہ پازیٹو آنے پر برہمی کا اظہار کیا اور صوبے کے داخلی اور خارجی مقامات پر انسداد پولیو مہم کیلئے موثر انتظامات کرنے کی ہدایت دی۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صوبہ بھر میں انسداد پولیو مہم بھرپور طریقے سے جاری رکھی جائے۔
Shahbaz Sharif
پولیو مہم میں کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انسداد پولیو ویکسین کی سو فیصد کوریج یقینی بنائی جائے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ ائیر پورٹس، ریلوے سٹیشنز اور بس اڈوں پر خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ خانہ بدوش بستیوں میں انسداد پولیو مہم کے حوالے سے خصوصی توجہ دی جائے۔