معاشرے میں بڑھتے ہوئے فحاشی کے ذرائع انٹرنیٹ، سینما، سوشل میڈیا، ایف ایم، سی ڈیز، موبائلز، ڈی وی ڈیز، کیبل، بل بورڈز، اخبارات، سکولوں کالجوں میں مخلوط تعلیم، فن فئیرز، مینا بازار، بون فائر، جشن بہاراں، زنانہ چست مختصر لباس جینز ازم، جنسی لٹریچر، اخلاق سوز فلمیں اور دیگر ذرائع سے فحاشی کے پھیلائو اور اس کے منفی اثرات جیسے نابالغ بچیوں کے ساتھ زیادتی، زنا بالجبر، اجتماعی زیادتی، لڑکیوں کا گھروں سے بھاگ جانا، طلاق کے واقعات میں اضافہ جیسے واقعات اورنتیجے میں بڑھتی جنسی و وبائی بیماریوں نے والدین اور باشعور طبقے کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔
اس غلط رجحان کی ایک واضح مثال فحش ،عریاں بھارتی اور انگریزی ویڈیو سی ڈیز کے جگہ جگہ خوردرو پودوں کی طرح لگنے والے سٹالز ہیں۔ اس سے قبل تو یہ گندی بھارتی اور انگریزی فلمیں ہال روڈ اور مخصو ص جگہوں تک محدود تھیں، مگر اب اس کی پہنچ سے فیملیز اور شریف لوگوں کی گزرگاہیں بھی محفوظ نہیں رہیں اس کی واضح مثال لاہور میں میٹرو بس کے ایم اے او سٹاپ کے پل کے نیچے پنجاب یونیورسٹی ٹیوب ویل کے دفتر کے سرکاری عملے کی طرف سے فحش ویڈیوسی ڈیز ڈی وی ڈیز کا سٹال ہے۔
Metro
وہاں گھریلو اور شریف فیملیز جو میٹرو میں سفر کرتی ہیں ان کوسیڑھیاں اترتے چڑھتے یہ انتہائی عریاں ویڈیو سی ڈیز دعوت گناہ دیتی ہیں، اس مزید ظلم یہ کہ ساتھ میں ڈیک اور ٹی وی بھی کئی دفعہ اونچی آواز میں لگایا جاتا ہے جس سے شریف طالبات، بہو، بیٹوں، بہنوں کا وہاں سے گزرنا محال ہو گیا ہے۔
خادم اعلی سے گذارش ہے کہ محلوں میں سرکاری عملے اور کی طرف سے لگائے گئے اس طرح کے فحاشی پھیلانے والے سٹالز پرپابندی عائد کی جائے یہ فحش مواد نوجوانوںکی صحت اور معاشرے کی اخلاقی بنیادوں کو تباہ کرنے کا باعث ہے۔
اس لیے اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک میں ایسے تمام ذرائع انٹرنیٹ، سینما، سوشل میڈیا، سی ڈیز، موبائلز ، ڈی وی ڈیز، کیبل پر دستیاب اور چلنے والے مواد کی سختی سے مانیٹرنگ کی جائے، ان کو فلٹر کیا جائے، غیر اخلاقی مواد تلف کیا جائے اور آنے والی نسلوں کے اخلاق و صحت کو بچانے کے لیے فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔