جھنگ: شیخ الاسلام و قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت پرامن احتجاج سے بوکھلا کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور کارکنوں کو روکنے کیلئے جگہ جگہ ناکہ بندیوں و مسافروں کی شناخت پریڈ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ 11 مئی کو مختلف شہروں کے بس اڈے بند کرنے اور ٹرانسپورٹرز کو دھمکیاں دینے کاسلسلہ بھی ناقابل برداشت ہے لہٰذا حکومت اس قسم کے اقدامات سے باز رہے اور اگر اس نے بلاجواز رکاوٹیں ڈالیں تو دمادم مست قلندر ہو گا کیونکہ ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں نیز قوم کااربوں روپیہ خود ساختہ اور ذاتی نمود ونمائش پرمبنی اشتہارات پر ضائع کیا جا رہا ہے اس لئے اگر اشتہارات پر خرچ کی جانیوالی رقم بجلی کے منصوبوں پر لگا دی جائے تو ملک سے اندھیرے چھٹ سکتے ہیں۔
مزید برآں دھاندلی کی پیداوار پنکچروں والی حکومت عوام کی خدمت نہیں کر سکتی کیونکہ گڈ گورننس کی آڑ میں بد ترین گورننس اور تاریخ کی شرما دینے والی کرپشن نے دنیا بھر میں پاکستان کاوقار خاک میں ملا دیا ہے اس لئے ہم سیاسی کرپشن اور آئین سے بغاوت پر مبنی جمہوریت نہیں مانتے علاوہ ازیں عوام اب نہیں تو کبھی نہیں کے مقولہ کے تحت آج ہر صورت سڑکوں پر نکل کر پرامن احتجاج میں شریک ہوں تا کہ نام نہاد جمہوریت کی آڑ میں 18 کروڑ سے زائد افراد کو ذہنی طور پر یرغمال بنانے والوں سے نجات ممکن ہو سکے۔ ہفتہ کے روز پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن ضلع جھنگ کے عہدیداران سے ٹیلیفونک خطاب کے دوران انہوںنے کہا کہ اسلام آباد لانگ مارچ انقلاب کی اذان تھا جبکہ 11 مئی کو نماز کی اقامت ہو گی نیز ایک کروڑ نمازیوں کی جماعت کھڑی ہونے میں اب زیادہ وقت نہیں لہٰذا عوام ریاست بچانے اور ملک کو چند پیشہ ور سیاسی و کاروباری خاندانوں کے ہاتھوں یرغمالی سے نجات دلانے کیلئے اٹھ کھڑے ہوں تا کہ پنکچر ز والی جمہوریت کی بجائے ملک میں حقیقی، سچی اور اصل جمہوریت کے ذریعے اس کے ثمرات عوام تک پہنچائے جا سکیں۔
انہوںنے کہا کہ اب زیادہ وقت باقی نہیں کیونکہ سبز انقلاب گنبد خضریٰ کی شعاعوں سے روشن ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام کا پوسٹمارٹم کئے بغیر عوام کا قائد اعظم کے تصور کے مطابق فلاحی اسلامی پاکستان نہیں مل سکتا جہاں ہرغریب، چھوٹے، بے وسائل شخص کو روزگار، مظلوم کو انصاف، امن اور ضروریات زندگی ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوں۔ انہوںنے کہاکہ عوام ڈرامے باز خادموں سے تنگ آچکے ہیں جو کل تک بھی حکومت کاحصہ تھے اور آج بھی مکمل طور پر حکومت سمیت اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ امر انتہائی شرمناک ہے کہ کل تک لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے صنعتکاروں، مزدوروں، محنت کشوں، تاجروں، کاروبار ی افراد اور سول سوسائٹی کو احتجاج پر اکسانے اور مینار پاکستان کے سائے تلے احتجاجی کیمپ لگانے والے اپنی نااہلیت کاثبوت دیتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ اب ان کے ہوش بھی اڑ گئے اور طوطے بھی اڑ گئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ان افراد نے اقتدار پر قابض ہو کر نہ تو اپنے کسی وعدے کی تکمیل کی ہے نہ ہی اپنا نام بدلا ہے اور نہ ہی وہ حکومت سے مستعفی ہونے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام اشرافیہ کی پرورش کا تو بہترین نظام ہے مگر اس سے غریب آدمی کو کبھی فیض نہیں ملے گا۔ انہوںنے ہرمکتبہ فکر کے افراد، بزرگوں، بھائیوں، بیٹوں، مائوں، بہنوں، بیٹیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ 11 مئی سے شروع ہونے والے احتجاج میں بھر پور شرکت کریں تاکہ ملک کو باپ کی جاگیر سمجھ کر لوٹنے والوں سے نجات حاصل کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے میگاکرپشن کی انتہا کر دی ہے اور سیاسی کرپشن کو جمہوریت کانام دے کر سب چور لٹیرے، وڈیرے، سرمایہ دار، جاگیر دار اب ہماری باری پھر تمہاری باری کی آڑ میں ایک دوسرے کی لوٹ مار کو تحفظ دے رہے ہیں اور میثاق جمہوریت کے نام پر ملکی خزانہ کو لوٹنے، بد ترین اقرباء پروری اور بندر بانٹ کا سلسلہ دھڑلے سے جاری و ساری ہے۔ انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے وزیراعظم کو معزول کر دینا چاہیے کیونکہ موجودہ نظام حکومت آئین سے بغاوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج عوام کاآئینی، قانونی، اخلاقی، انسانی حق ہے جسے سلب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ریاستی غنداگردی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور اینٹ کاجواب پتھر سے دیاجائیگا۔انہوںنے ملک بھر کے تمام 18 کروڑ عوام، بزرگوں، بھائیوں، بیٹوں، مائوں، بہنوں ، بیٹیوں سے اپیل کی کہ وہ ہرقسم کی وابستگی سے بالاتر ہوکر احتجاج میں شریک ہوں تاکہ گلی سڑی جمہوریت کے نام پر عوام کا استحصال کرنے والوںسے نجات حاصل کی جا سکے۔