کراچی (جیوڈیسک) گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں واضح کمی آئی ہے، سال2013 میں یکم جنوری سے 8 مئی کے دوران 1153 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار بنے تھے جبکہ اسی دورانیے میں رواں سال 760 افراد کو دہشت گردوں نے اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا۔
گزشتہ سال اغوا برائے تاوان کے 32 مقدمات درج کرائے گئے جبکہ رواں سال 35 کیس رجسٹرڈ کرائے گئے ہیں، گزشتہ سال ڈکیتی کے 400 مقدمات مقدمات درج کیے گئے تھے، رواں سال 353 مقدمات درج کرائے گئے ہیں، تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے ترجمان انسپکٹر عتیق نے رواں سال کے دوران پولیس کارکردگی کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا کہ کراچی آپریشن کے آغاز کے بعد شہر میں ہونے والے جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔
انھوں بتایا کہ کہ سال 2013 میں یکم جنوری 2013 سے 8 مئی 2013 تک ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں 1153 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ رواں سال اسی دورانیے میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں 760 افراد جاں بحق ہوئے۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں اس کی تعداد کم ہے اسی طرح اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کا ریکارڈ گزشتہ سال 32 تھا جبکہ اس سال اب تک 35 مقدمات درج کرائے جا چکے ہیں اسی طرح گزشتہ سال ڈکیتی کی وارداتوں کے400 مقدمات رجسٹرڈ کیے گئے تھے جوکہ رواں سال 353 ہیں، ریکارڈ کے مطابق ڈکیتی کی وارداتوں میں بھی کمی آئی ہے۔
اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کو بھی مذکورہ ریکارڈ میں پولیس نے اپنی کارکردگی دکھاتے ہوئے اس میں کمی ظاہر کی ہے جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں، موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ۔
رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ہزار 727 وارداتیں زیادہ ہوئی ہیں اسی طرح کاریں اور دیگر گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں میں کمی جبکہ موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں اور بم دھماکوں میں اضافہ ہوا ہے،سندھ پولیس کے ترجمان صحافیوں کے بیشتر سوالوں کے تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔