پشاور (جیوڈیسک) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ گروپ میں موجود دھڑہوں کے درمیان بڑھتی تقسیم روکنے کے لیے ایک سئرد کمانڈر کو برطرف کر کے اپنی اتھارٹی کی مہر ثبت کرنے کی آخری کوششیں کر رہے ہیں۔
طالبان ذرائع نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کو بڑے پیمانے پر جنگجو فراہم کرنے والے طاقتور محسود قبیلے کے دو گروپوں کے اندر ہفتوں سے جاری خونی لڑائی کے بعد ملا فضل اللہ نے جمعہ کوخان سید سجنا کے خلاف قدم اٹھا ہے۔
ذرائع کے مطابق خطرہ یہ ہے کہ سجنا فضل اللہ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے مخالف شہریار محسود گروپ سے لڑائی جاری رکھ سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ سجنامحسود قبیلے کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ طالبان دھڑوں کے درمیان اندرونی لڑائی نے حکومت کی جانب سے شدت پسندوں کے ساتھ امن مذاکرات کی کوششوں کو بھی پیچیدہ بنا دیا ہے۔
ٹی ٹی پی کے بعض کمانڈر مذاکرات کے حق میں جبکہ دوسروں نے اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔ایک طالبان کمانڈر کے مطابق یہ ملا فضل اللہ اور ان کی شوری کا ایک امتحان ہے۔ ‘اگر سجنا مان گئے تو اس سے طالبان کے دوسرے دھڑوں کو مثبت پیغام جائے گا اور اگر انہوں نے حکم ماننے سے انکار کیا تو یہ فضل اللہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو گا’۔ ملا فضل اللہ کی محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے ان دونوں دھڑوں کو لڑائی روکنے کی اپیلیں اب تک کامیاب نہیں ہو سکیں۔