کراچی ، اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پورا پاکستانی معاشرہ عدم برداشت تخریب کاری کی بھیاناک تصویر بنتا جا رہا ہے

کراچی(ناصر علی) کراچی ، اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پورا پاکستانی معاشرہ عدم برداشت تخریب کاری کی بھیاناک تصویر بنتا جارہا ہے اس میں تمام طبقوں اور شعبوں کے افراد شامل ہیں خواہ اس کا تعلق سیاست سے ہو، صحافت سے ہو یا حکمران جماعت سے ہو یا پھر آپوزیشن جماعتوں کے علاوہ عام طبقوں سے ان تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی ثقافت روایات اور رحم نوازی کو فراموش کرچکے ہیں ان کے اندر درندگی سراعیت کرچکی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کی فطری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ نفرت ، تعصب اور مفادات نے تمام لوگوں کو انسان کی بجائے شیطان بنا دیا ہے ہمارا پیشہ اور شیوا قتل و غارت گیری بن چکا ہے ہم انسانیت کے قاتل بن چکے ہیں نئی نسل کو پنپنے نہیں دیتے ہم رنگ و نسل کی بنیاد پر حکمرانی اور سیاست کرتے ہیں نتیجے کے طور پر پورے ملک پر حکمرانی کرنے کی بجائے ایک مخصوص علاقے نمائندگی کرتے ہیں انہوںنے کہا پورے ملک میں دہشت گردی ، تخریب کاری بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ اپنے عروج پر ہے۔ اس کے باوجود سب ٹھیک ہے کہہ کر خود کو تسلی دیتے ہیں مجموعی اعتبار سے وفاقی اور صوبائی حکموتوں کی رٹ ہی قائم نہیں ہے۔

سوائے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے سیاسی جاعتیں اور تنظیمیں شرافت کا لبادہ اوڑھ کر زمینوں پلاٹو ںاور پلازوں پر قابض ہیں ان میں مذہبی جماعتیں بھی شامل ہیں یعنی جس کو جہاں موقع ملتا ہے وہ اپنا کام دکھا رہا ہے ایسے میں کراچی آپریشن سوالیہ نشان بنا ہوا ہے یہ کیسا آپریشن اور کس کا آپریشن ہے شہر میں بھتے کی پرچیاں چل رہی ہیں دستی بموں اور کریکر زکے دھماکے ہورہے ہیں لوگوں کی املاک پر قبضے بھی جاری ہیں خطرناک مجرموں کو فرار بھی کر دیا جاتا ہے۔

مجرم خاموشی سے کراچی سے دبئی اور دبئی سے کراچی آتے جاتے رہتے ہیں اور انکے لئے آپریشن نہیں ہوتا بلکہ ایسے موقع پر آنکھیں بند کر لی جاتی ہیں۔ پتہ نہیں ایسی منافقتیں کب تک چلتی رہیں گی۔ ناہید حسین نے کہا مادیت پرستی اور مفاد پرستی کے اس دور میں خونی رشتے بھی داغ دار ہوچکے ہیں۔ اب کس کس کو رویا جائے۔

جب اسلام سے دوری ہوگی اور صوم و صلوٰة کو دکھاوے کے طور پر دکھایا جائے گا تو پھر ایسا ہی ہوتا رہے گاکیونکہ ہم صرف نام نہاد مسلمان ہیں۔حقیقی طور پر ہم مسلمان بننے کی کوشش نہیں کرتے ہاں مگر جس دن مسلمان بننے کی کوشش کی تو پھر یہ معاشرہ از سرِ نوع روایات اور اقدار کی تصویر بن جائے گا۔ آخر میں ناہید حسین نے کہا کہ مرکزی حکومت اور چاروں صوبائی حکومتیں اپنی آنکھوں پر سے تعاصب کا خول اتار پھینکیںورنہ ملک اور قوم کیلئے بہت ہی بھیانک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ ہر دفعہ کی طرح پرانی حکمتِ عملی کام نہیں آئے گی پانسہ پلٹ بھی سکتا ہے۔کیونکہ کائنات جس کے طابع ہے وہاں افتخار چوہدری جیسے پلانٹڈ فیصلے نہیں کئے جاتے ۔وہاں تاریخ میں عبرت بن جایا کرتے ہیںلہذا قدرت کے قہر کو آواز نہ دی جائے تو بہتر ہے۔