انا ونڈے ریوڑیاں

Punjab Festival

Punjab Festival

پنجابی میں بنائی گئی کہاوتوں کا کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے جیسے گذشتہ دنوں ضلع چکوال میں پنجاب فیسٹول کی کوریج دینے والے صحافیوں میں شیلڈ اور سرٹیفکیٹ کی تقسیم کر کے یہ بتایا گیا کہ انا ونڈے ریوڑیاں تی مڑ مڑ اپناں نوں دیوے کو سچ ثابت کر دیا اس تقریب میں 50 کے قریب صحافیوں کو مدعو کیا گیا اکثریت ایسے صغافیوں کو دعوت دینا گوارہ نہیں کیا گیا جو ورکنگ جرنلسٹ ہیں اور چکوال کے مسائل پر ہر روز قلم اٹھا ئے ہوئے ہیں کمال تو یہ ہے۔

ہمارے محکمہ انفارمیشن ان سے یا تو بلکل بے خبر ہے یا اوپر سے انہیں حکم ہی نہیں دیا گیا کہ وہ ورکنگ جرنلسٹ کو مدعو کریں اب چکوال میں صحافی کالونی کا ذکر نہ کیا جائے تو بھی ایک نڑی زیادتی ہو گی اس صحافی کالونی میں بھی ورکنگ جرنلسٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے آخر اس کی کیا وجہ ہے کیا ہمیں MPA ہائوس وغیرہ کے طواف کر کے یہ ثانت کرنا ہے کہ ہم ورکنگ جرنلسٹ ہیں یا پھر اقتدار میں موجود لوگوں کے قصیدے پڑھ کر ورکنگ جرنلسٹ کی قطار میں کھڑا ہونا ہے۔

اگر یہ بات ہے تو ممکن ہے کہ کچھ لوگ انا پرست نکلیں اور وہ ایسا کرنا بھی چائیں تو ممکن نہ ہو اگر یہ سب مفروضہ ہو تو پھر یہ بات تو عیاں ہے کہ ضلع کے افسران اور صحافیوں میں رابطے کا فقدان ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کس کی ذمہ داری ہے کہ وہ رابطے رکھے صحافیوں کی اگر ذمہ داری ہے کہ وہ خبر لینے ڈی پی او یا ڈی سی او کے دفاتر کے چکر لگائیں یا صبع شام انفارمیشن آفس کے طواف کریں تاکہ پتہ چلے کہ ورکنگ جرنلسٹ ہیں ؟ اگر یہ سب کچھ درست نہیں توپھر یہ کہنہ کہ یہ افسران نا اہل ہیں سو فیصد درست ہے۔

Journalists

Journalists

ہونا تو یہ چائیے کہ تحصیل اور ضلع میں بیٹھے افسران کو تمام صحافیوں کے بارے میں علم ہو محکمہ انفارمیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ان افسران سے صحافیوں کی میٹنگ کرئیں اور انہیں علم ہو کہ ہمارے علاقے میں کو ن کون صحافی ہیں کئی بار تو یہ بھی دیکھنے کو ملا ہے کہ ہمارے افسران کھلا کھلم کوئی غلط کام کرتے ہیں اور وہاں پر موجود صحافی کا علم انہیں صبع کا اخبار پڑھ کر ہوتا ہے۔

ہمارے ہاں دو مسلے اٹھے ہیں ایک صحافی کالونی کا اور دوسرا پنجاب فیسٹول کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو شیلڈ دینے کا شیلڈ ملنا کوئی بڑی بات نہیں مسلئہ صرف یہ ہے کہ ضلع چکوال کے صحافیوں کے بارے میں افسران کی لاعلمی جس سے صحافیوں کے حقوق پامال ہوتے ہیں اب اس مسلئے کو معمولی نہ لیا جائے اس تقریب میں ڈھڈیال کے صحافی ظہیر یوسفی نے اپنی شیلڈ واپس کر کے جو پتھر پھینکا ہے۔

وہ کوئی نہ کوئی رنگ ضرور لائے گا اور ہمارے ایوانوں میں بھی اس کی گونج سنائی دینے والی ہے ضلع چکوال کی صحافتی دنیا میں ایک بات پھیل رہی ہے اور جس کے بارے میں تاثر یہ بھی دیا جا رہا ہے کہ صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم نے جو دلدل بنائی ہے

وہ اس میں خود پھنستے جا رہے ہیں انتظامیہ جو رویہ صحافیوں سے روا رکھے ہوئے ہے اس کا تمام نزلہ بھی صرف انہی پر گر رہا ہے اب انتظامیہ چایہئے کسی طرح بھی کسی صحافی کو نظر انداز کرے گی وہ صحافی ان کے خلاف ان کا کچا چتھہ کھول کر رکھ دے گا۔

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
03348732994 malikriaz57@gmail.com