اسلام آباد (جیوڈیسک) گزشتہ سال کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے اگلے ہی روز حکومت نے مجوزہ انتخابی اصلاحات کے لیے قومی اسمبلی میں ایک کل جماعتی کمیٹی کے قیام کی پیشکش کردی۔
ایک تھکا دینے والے اجلاس کے اختتام پر یہ پیشکش سامنے آئی۔ حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے ساتھ سخت جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کو اس کی توقع نہیں تھی، جب وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے سیاسی استحکام اور تسلسل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقتصادی ترقی کے لیے اہم ضرورت ہے، تو پی ٹی آئی نے فوری طور پر کوئی ردّعمل ظاہر نہیں کیا۔
اگرچہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے نام لیے بغیر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ بعض ذرائع کے اشارے پر سیاست کررہے ہیں، جنہیں سب جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ نام نہاد دھاندلی کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے کررہے ہیں، جبکہ انتخابی نظام میں کسی بھی خامی کو بات چیت کے ذریعے ہی دور کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ ایوان میں کل جماعتی کمیٹی میں شامل ہوں، ایسی کمیٹی جو انتخابی نظام میں اصلاحات کا کام کرے۔ تاکہ ہم عوام کو ایک مضبوط جمہوریت دے سکیں۔‘‘
احسن اقبال نے اپنی تجویز کی وضاحت نہیں کی۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمیں عمران خان کی جانب سے کیے گئے نئے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے مطالبے کے جواب میں پیش کی تھی۔ عمران خان نے یہ مطالبہ اتوار کی رات گئے اپنی پارٹی کے جلسے میں کیا تھا، جو گیارہ مئی کے انتخابات کو پہلا سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ ہاؤس کے نزدیک منعقد کیا گیا تھا۔ ان انتخابات کے بارے میں عمران خان کا کہنا ہے کہ اس میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی وجہ سے مسلم نون کو کامیابی حاصل ہوئی اور نواز شریف وزیراعظم بن سکے۔