وزیر ِ اعظم میاں نواز شریف نے لوڈشیڈنگ کا پاکستان کا نمبرون مسئلہ قراردیاہے ویسے تو اور بھی کئی مسئلے ہیں باری باری گوش گذارہیں شاید ان مسائل سے قوم کی جان چھوٹ جائے بجلی کے بحران کوحل کرنے کیلئے موجودہ حکومت نے 10 ماہ میں کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں گو آج لوگوں کو یہ کامیابی محسوس نہیں ہورہی اگر اسی لگن سے کام ہوتارہاتو مزید ایک سال کے عرصہ میں بجلی کا بحران 50 %حل ہونے کی قوی امید ہے میرے گھرمیں ایک AC ہے
جسے ہم نے اب تک چالو نہیں کیا کہ جتنی بچت ہو سکتی ہے ہوجائے تمام کمروں میں انرجی سیور لگادئیے گئے ہیں رات کو سونے سے پہلے میں خود تمام کمروںکی لائٹیں آف کردیتاہوں ویسے بھی فالتو لائٹس کو بند کرنے کی عادت اپنائی جائے تو یہ ہرلحاظ سے اچھی بات ہے ہر شخص بجلی کی بچت کرے تو نہ صرف بل کم آئے گا بلکہ بجلی کی کمی پربھی قابو پایا جا سکتاہے جن گھروںیا دفاترمیں5-4 اے سی ہیں وہ صرف ایکAC بندکرلیں تو گذارہ ہو سکتاہے بحران کوئی بھی ہو۔۔
قومی سطح پر ہو یا پھر انفرادی ۔۔۔مجموعی سوچ اور عمل سے اس پرقابو پایا جا سکتاہے صرف بہترپلاننگ کی ضرورت ہے پاکستان کی فوج دنیا کی بہترین فوج ہے اس میں دوسری رائے ہو ہی نہیں سکتی ۔پاک فوج کو کسی بھی لحاظ سے تنقیدکا نشانہ بنانا مناسب نہیںہماری فوج سرحدوںکی محافظ ہے اور اس کیلئے انہوںنے عظیم قربانیاں بھی دی ہیں کئی سال پہلے میرے ایک دوست کی فیملی راوی سائیفن کی سیرکوگئی تو ایک بچے نے رینجرکے جوان سے پو چھا آپ دن رات چاق و چوبند سرحدوںپر نگاہ رکھتے ہیں کبھی تھکتے نہیں۔۔جوان نے کہا ہم تھکتے اس لئے نہیں تاکہ آپ سکون سے سو سکیں بچہ یہ جواب سن کر تالیاں بجانے لگا دور۔۔۔ کچھ دور نور جہاں نغمہ سرا تھی وطن کے سجیلے جوانو میرے نغمے تمہارے لئے ہیں
ہمارے وطن میں ہر کوئی یہی شکوہ کرتا دکھائی دیتاہے اس ملک نے اسے کیا دیاہے میںکہتاہوں ہم خود کیا کررہے ہیں؟آئیے اپنے گریبان میں منہ ڈال کر صرف دو منٹ کیلئے سوچیں ہم نے اس ملک کیلئے آج تک کیا کیاہے خود بخود سب کچھ سمجھ میں آجائے گا۔۔۔کیاوہ پاکستانی نہیںجو بجلی چوری کرتے ہیں یا بجلی ،گیس چوری کرواتے ہیں۔ہماری اہم شخصیات اور درجنوں اداروں کے ذمہ اربوں روپے کے واجبات ہیں وہ بقایا جات بھی نہیں دیتے اور ناک پر مکھی بھی نہیں بیٹھنے دیتے ان حالات میں اربوں روپے ریکور کرنے کیلئے عابد شیرعلی کے اقدامات کے سوا اور کون سا راستہ ہے جس سے احسن طریقے سے ریکوری ہو سکے وصولی کا۔۔۔ انگلیاں ٹیڑھی کئے بغیراور کوئی فارمولاہے
تو وہ بھی بتابا جائے۔ کچھ واپڈا ملازمین اور آفیسرز ایسے بھی ہیں جو بجلی چوری میں ملوث ہیں میں تو کہتاہوں ایسے کرپٹ لوگوںکو راہ ِ راست پر لانے کیلئے فوجی افسران پر مشتمل ریکوری سیل بنایا جائے اور ارکان ِ اسمبلی کو ان کے کام میں مداخلت کی اجازت نہ دی جائے تو یقین جائیے ملک بھر کے تمام نادہندگان سے ایک ماہ میں واجبات کی ریکوری کی جا سکتی ہے ازمائش شرط ہے۔ 1974-73ء میں واپڈا کے ریکوری ڈائریکٹوریٹ نے بات چیت سے ریکوری کے معاملات طے کئے جس سے پرانے ریکوری کیسز ختم کردئیے گئے جس سے کروڑوں روپے ریکورہوگئے اب تو چھوٹے کیا۔۔ بڑے کیا زیادہ تر ملازمین اور افسروں کی اکثریت رشوت اور کرپشن میں بہت آگے جا چکے ہیںموجودہ نظام میں اینٹی کرپشن کے ادارے بھی ناکام ہو گئے ہیںیہاں واجبات کی وصولی کا یہ کام خصوصی عدالتیں یا فوجی عدالتیں یہ کام کر سکتی ہیں۔
FBR
اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ محاصل وصول کرنے والے سب سے مرکزی ادارے FBR میں بھی کرپشن موجودہے اس ادارے میں جدید چیک سسٹم قائم کرنا انتہائی ضروری ہے آڈٹ میں اچھی شہرت والے، ایماندار اورقابل لوگوںکو مقرر کیا جائے بیشترآڈٹ آفیسر۔۔آڈٹ نہیں اپنے لئے انعامات اور تحائف وصول کرنے جاتے ہیں عوام کے بنیادی مسائل کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہا یہاں تک کہ صوبائی محتسب بھی شکایات کو گول مول کرکے عوام کو بددل کررہے
ہیں وفاقی و صوبائی حکومتیں خودتو بڑے بڑے مسائل کی طرف متوجہ ہیں وزیروں، مشیروں اور منتخب نمائیدوں کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے اپنے حلقہ کے عوامی مسا ئل ترجیحی بنیادوںپر حل کروائیں عوام کی طرف سے شکایت پر ان سے بازپرس کی جانی چاہیے۔ بلدیاتی ادارے نہ ہونے سے عوام پریشان ہیں جبکہ متعلقہ محکمے بالکل غافل ہیں صفائی اور نالوںکو صاف کرنے کی طرف کسی کی توجہ نہیں اگلے مہینوںمیں برسات کا موسم شروع ہونے والا ہے گلیاں،محلے،سڑکیں کئی علاقے اوران سے ملحقہ آبادیاں جوہڑ بن جائیں گی لوگوںکو نماز ِ تراویح اور سحری کے اوقات میں عوام الناس کو بہت تکلیف ہوگی ان علاقوںمیں تو عام دنوںمیںبھی مکھی ،مچھراور گندگی کی بہتات رہتی ہے برسات کے موسم بدبو،تعفن، کیچڑ کا بھی راج ہوگا ہرسال ایسا ہوتاہے یقینا اس سال بھی یہی کچھ ہوگا یہ صوبائی حکومت کے متعلقہ اداروں اور محکموںکی کھلی بے حسی ہے، دیکھنے میں آیاہے
ایم پی اے، ایم این اے بھی عوام کے ان بنیادی مسائل کی طرف کم ہی توجہ دیتے ہیںان اصحاب نے تمام تر انحصارمیاں شہبازشریف پر کررکھاہے بلدیاتی اداروںکے انتخابات وقت کی اہم ضرورت ہے امیدہے کہ اسی سال لوکل کونسلروںکا چنائو ہوگا مگر علاقائی حد بندیاں ہی درست نہیں کی گئیں تو سوال یہ پیداہوتاہے پھر بلدیاتی انتخابات کیسے درست ہوسکتے ہیں؟ علاقہ کے نیک نام اور اچھی شہرت رکھنے والوںکو آگے آنا چاہیے یہ بھی خدمت ہے کوئی برائی نہیں عوام کو صحیح راستہ دکھائیں اور بتائیں محض اشتہاری قسم کے لیڈر اور بدکردارلوگ عوام کو سبزباغ دکھارہے ہیںان سے بچ جانا وقت کی ضرورت ہے جن لوگوںنے کبھی کوئی اچھا کام نہیں کیا نہ کرنے کا ارادہ ہے وہ بھلا عوام کی کیا نمائندگی کریں گے عوام ان سے بچیں۔