حیدرآباد (جیوڈیسک) جنوبی ہندوستان میں بدھ کو مذہبی جھڑپوں کو ختم کرنے کے لیئے پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ اکثریتی مسلم آبادی پر مشتمل آندھرا پردیش کے دارالحکومت حیدرآباد میں مذہبی پرچم نذر آتش کی افواہوں کے بعد مشتعل افراد نے مذہبی اقلیت کی دکانوں اور گھروں پر حملہ کر دیا۔
پولیس کمشنر سی ۔ وی۔ آنند نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نےعلاقے میں صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیئے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ آنند نے کہا کہ پولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیئے ابتدائی طور پر لاٹھی کا استعمال کیا لیکن حالات کی سنگینی کے باعث ‘ آپس میں لڑتے ہوئے دو گروہوں’ کو منتشر کرنے کے لیئے فائرنگ کرنی پڑی۔
ہندوستانی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق گولیوں سے زخمی تین افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں ہلاک ہو گئے۔ مودی کے ناقدین نے بی جے پی کی فتح سے مذہبی کشیدگی کے بڑھ جانے کے خوف کا اظہار کیا ہے۔ حیدرآباد میں مزید تشدد کو روکنے کے لیئے تاریخی چار مینار کے گرد نواح
میں اضافی پولیس اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔حیدرآباد پولیس نے یہ ظاہر کرنے سے انکار کردیا ہے کہ بدھ کے فسادات میں کون ملوث تھا۔ یاد رہے کہ اگست دو ہزار تیرہ میں ہندوستانی شمالی ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں مذہبی تشدد کے نتیجے میں پچاس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔