برطانیہ (جیوڈیسک) برطانوی اخبار”دی میل“ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے خصوصی نمائندے ساتندر کے لامبا کا انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے عمل کو کبھی بھی ختم نہیں کیا، بھارتی پالیمنٹ پر حملے،26 نومبر کے ممبئی واقعہ اور کابل میں بھارتی سفارت خانے پر بم دھماکوں جیسے واقعات کے باوجود کشمیر پر بات چیت جاری رہی۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے بعد ہی بھارت تیزی سے ابھرتے ہوئے طویل مدتی علاقائی چیلنجوں پر توجہ مرکوز کر سکتا ہے۔ خصوصی نمائندے ساتندر کے لامبا کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے عمل کوکبھی بھی نہیں روکا۔
حتیٰ کہ بھارتی پالیمنٹ پر حملے،26 نومبر کے ممبئی واقعہ اور کابل میں بھارتی سفارت خانے پر بم دھماکوں جیسے واقعات بھی پاکستان کے ساتھ کشمیر پر مذاکرات کے عمل کو ختم نہیں کر پائے۔ مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کے لئے بھارت اور پاکستان کی کوششوں میں اس صدی میں مثبت پیش رفت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں خاموشی سے اور تیسری پارٹی کو شامل اور علم میں لائے بغیر کی گئی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار مقبوضہ جموں کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات کے موضوع پر ایک سیمینار سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ حملے سے ممبئی دہشت گردانہ حملوں تک، کابل میں سفارت خانے پر حملوں اور دونوں ممالک میں سیاسی ٹرانزیشن کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان کشمیر پر بات چیت کا عمل محفوظ رہا، انہوں نے کہا کہ ممکنہ حل کے لئے ضروری ہے کہ کوئی بھی معاہدہ اس صورت حال کویقینی بنائے کہ دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول کو سرحد تسلیم کیا جائے اور سرحدوں کا دوبارہ تعین نہیں کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل او سی کے دونوں جانب جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک دوسرے کی طرف سے آزادانہ طور پر نقل و حرکت کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ مقامی طور پر تیار کردہ اشیاء پر ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بامعنی تجارت ہونی چاہیے اور دشمنی، دہشت گردی اور تشدد کے خاتمے کو یقینی بنانا چاہیے۔ اگر ایسا ہو گیا تو ایل او سی کے دونوں اطراف پر فوج کی تعداد کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بعد ہی بھارت تیزی سے ابھرتے ہوئے طویل مدتی علاقائی چیلنجوں پر توجہ مرکوز کر سکتا ہے۔