ہری پور (خصوصی رپورٹ) چہکیائی تا مراد پور پل کی تعمیر کا وعدہ وزیر اعظم شوکت عزیز اور وزیر اعظم پرویز اشرف نے ہری پور میں منعقدہ جلسہ عام میں کیا تھا ۔ بعد ازاں الیکشن مہم کے دوران راجہ عامر زمان ، عمر ایوب خان ، پیر عالم زیب شاہ ، سردار مشتاق ،پیر صابر شاہ اور فیصل زمان المعروف جہازوں والا بھی متعدد مرتبہ عوام سے چہکیائی تا مراد پور پل تعمیر کروانے کے وعدے کر چکے ہیں۔
مندرجہ بالا سیاسی شخصیات میںسے بعض ایسی بھی ہیں جہنوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اگر الیکشن ہار بھی گئے تو تناول کے عوام کے لئے چہکیائی تا مراد پور پل کی تعمیر میں اپنا کرادر ادا کریں گے اور اس پل کو ہر قیمت بنایا جائے گا ۔ ہری پور کے شمال مشرق میں واقع چھپردربند روڈ پر آباد بستیوں کے معززین علاقہ کا کہنا ہے کہ سیاسی نمائندے 90 فیصد ایسی باتیں کرتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔سیاست سے تعلق رکھنے والوں کے منہ میں نہ کا لفظ نہیں ہوتا۔
وہ ہر بات کو گول مول کر کے بیان کرتے ہیں اور ایسا تاثر دیتے ہیں کہ یہ کام بہت جلد مکمل ہوجائے گا ۔ حلقہ پی کے 52 کے ایم پی وڈیڈک کمیٹی ہری پور کے چئیرمین فیصل زمان المعروف جہازوں والا کی چہکیائی تا مراد پورپل میں غیرمعمولی دلچسپی سے عوام علاقہ پرامید نظر آ رہے ہیں ۔ ایک عوامی سروے کے دوران عوامی سماجی حلقوں نے اس امید کااظہار کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو اگر پانچ سال کام کرنے کا موقع دیا گیا تو ہمارا دیرینہ مطالبہ بہت جلد پورا ہو جائیگا۔
چہکیائی تا مراد پور پل کی تعمیر سے پسماندہ یونین کونسلوں کلنجر ، لڈر منگ ، چندور اور دربند کا 26 کلو میٹر سفری فاصلہ کم ہو جائے گا اور وہ آسانی سے شہرتک رسائی حاصل کر سکیں گے ۔ تربیلہ ڈیم کی تعمیر کے بعد مندرجہ بالا یونین کونسلوں کا رابطہ شہر سے کٹ کر رہ گیا تھا بعد ازاں چھپردربند روڈ 1983-84 میں فوج نے تعمیر کیا تھا جو 2008-9 تک لاوارث روڈ کہلایا جاتا رہا ، 2008-9 میں حلقہ پی کے 52 کے ایم پی اے فیصل زمان کی کوششوں سے یہ روڈ ایف ایچ اے کے حوالے کیا گیا۔
ہری پور تا بیٹر 30 کلو میٹر روڈ ملک کی تین معروف کمپنیوں نے تعمیر کیا ۔ جبکہ بیٹر تا دربند 70 کلو میٹرروڈ انتہائی زبوں حالی کا شکار ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ سے فتح یاب ہونے والے ایم پی اے فیصل زمان نے اے ڈی پی 2013-14 میں بیٹر تا گندف 25 کلو میٹر روڈ کی منظوری لی تھی جس کے تاحال ٹینڈر نہیں ہو سکے ۔عوام علاقہ نے چہکیائی تا مراد پور پل کو اپنا پہلا اور آخری مطالبہ بنا رکھا۔
اگر صوبائی حکومت متاثرین تربیلہ ڈیم کا یہ مطالبہ پورا کر دیتی ہے تو اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ اور عوام علاقہ کو سفری سہولیات میسر آئیں گی ۔ علاقے میں سنہری دور کا آغاز ہو گا۔ پسماندہ یونین کونسلوں کے طلباء و طالبات بھی حصول علم کے لئے شہر تک رسائی حاصل کر سکیں گے ۔ چھپر دربند روڈ جس کی لمبائی 167 کلو میٹر بتائی جاتی ہے ۔ دنیا کا دشوار ترین روڈ سمجھا جاتا ہے ۔ دنیا کا سب سے بڑا موڑ بھی اسی روڈ پر موجود ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر ماہ درجنوں خواتین دوران سفر زچگی کی وجہ سے چھپر دربند روڈ پر دوران سفروفات پا جاتی ہیں۔ روڈ کی تعمیر سے بنیادی مسائل میں کمی واقع ہوگی اور عوام خوشحال ہوں گے۔