صحافتی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہو ئے نیا بول کے نمائندہ پر پولیس کا وحشیانہ تشدد

Violence

Violence

گو جرانوالہ ( خصوصی رپورٹ) صحافی پر پولیس تشدد ،روڈ بلاک،مسافر پریشان، صحافیوں کی پنجاب پولیس کے خلاف سخت نعرے بازی ،پانچ گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد صحافی پر تشدد میں ملوث انسپکٹراور دیگر اہلکاروں کے خلاف اعلیٰ پولیس حکام کی جانب سے یقینی کاروائی پر ٹریفک بحال عوام پر امن طور پر منتشر ہو گئے واقعات کے مطابق پولیس تھانہ کینٹ SHOعامر شاہین گوندل درجن بھر پولیس نفری کے ہمراہ گکھڑ ریڈ کے لیے آیا جس کی اطلاع مقامی صحافی محمد آصف بٹ کو ہوئی جو کوریج کی خاطر موقع پر پہنچ گیا کہ عامر شاہین گوندل اور اسکے ماتحت اہلکاروں نے اسے صحافتی فرائض سے زبردستی روکنے کی کوشش کی اور دھکے دیتے ہوئے گالی گلوچ کر کے بھاگے جانے کا کہا مگر مذکورہ صحافی نے اپنے ادارے کی طرف سے تفویض فرائض کی ادائیگی بارے بدمعاش ایس ایچ او کو آگاہ کیا جس پر وہ آگ بگولہ ہو گیا۔

ماتحت اہلکاروں کے بشمول خود صحافی کو سخت تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے کلاشنکوف کے بٹ مار مار کر لہو لہان کر دیا اور اسکو اد ھ موا چھوڑ کر موقع سے فرار ہو گیا اس واقع کی اطلاع پا کر مقامی صحافی موقع پر اکھٹے ہو گئے اور جی ٹی روڈ گکھڑ مکمل طور پر آمدورفت بند کر دی جس سے نظام زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گیا اور ہزاروں مسافر پولیس تھانہ کینٹ کی اس بدمعاشی اور غنڈہ گردی کی وجہ سے زلیل و خور ہو کر رہ گئے اور دیگر مظاہرین کے ساتھ ملکر احتجاج کرتے رہے اور پولیس گردی پر سخت مذمت کا اظہار کیا علاوہ ازیں پولیس گردی کے اس واقع پر علاقہ مکین مشتعل ہو گئے اور صحافیوں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کرتے ہوئے جی ٹی روڈ کے دونوں اطراف ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کر دئے یاد رہے۔

تقریباً 4/5گھنٹے تک مکمل طور پر آمدورفت معطل رہی اور گکھڑ سٹی سے دونوں اطراف لاہور اور پنڈی 10کلو میٹر تک ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئیں اس موقع پر CPOکی جانب سے ASP امجد تارڑ مظاہرین سے مذاکرات کی خاطر آئے اور وہاں پر موجود زخمی صحافی آصف بٹ اور دیگر صحافیوں کو یقین دلایا کہ انہوں نے تمام حالات سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کر دیا ہے جنکی طرف سے وہ بطور نمائندہ یقین دلاتے ہیں کے جو بھی پولیس ملازم اس مذموم کاروائی میں ملوث پایا گیا اسکے خلاف سخت کاروائی ہو گئی اس یقین دہانی کے بعد پولیس اہلکار اور ایس ایچ او تھانہ گکھڑ نے مضروب صحافی محمد آصف بٹ کو میڈیکل کی خاطر ہسپتال پہنچایا تا کہ با ضابطہ قانونی کاروائی کی جا سکے۔