گستاخی پر قوم سراپا احتجاج

Pakistan Army

Pakistan Army

افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے پروپیگنڈے کے بعد بھی پاکستان بھر میں ہونے والے شدید ترین احتجاج کے باوجود جیو گروپ باز نہیں آیا اور اس نے پاکستان کی نظریاتی، جغرافیائی سرحدوں کی پامالی کے بعد ایک ایسا وار کیا جس پر کوئی کلمہ گو خاموش نہیں رہ سکتا۔ جیو نے مارننگ شو میں حضرت علی اور حضرت فاطمةالزہرا کی شا ن میں گستاخی کی جس پر پاکستانی قوم میں شدید غم و غصہ کی لہر پائی جاتی ہے۔ پیمرا نے اس پروگرام کا نوٹس لیا ہے مگر عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ حکومت بھی خاموش ہے لیکن ملک بھرکی مذہبی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں۔

مفتیان نے فتوے دے دیئے کہ اس گستاخی کے بعد جیو ٹی وی کو دیکھنا حرا م ہے۔ آل رسول ۖ اور اہل بیت رضوان اللہ علیھم اجمعین کی گستاخی افواج پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ سے کروڑوں گنا بڑا جرم ہے۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں ایسی گستاخیوں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ صحابہ کرام کی توہین پر معافی کا اختیار کسی کے پاس نہیں۔ گستاخانہ ویڈیو کی وجہ سے یو ٹیوب بند ہو سکتی ہے تو جیو پر پابندی کیوں نہیں لگائی جاسکتی؟جیو کی نشریات پر فی الفور پابندی لگائی جائے اور گستاخی کے ذمہ داران کو قرارواقعی سزا دی جائے۔ توہین صحابہ اور اہل بیت رضوان اللہ علیھم اجمعین کی گستاخی پر سزائے موت کا قانون پاس کیاجائے۔

تین دن گزر گئے جیو ٹی وی کی گستاخی پر پیمرا نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ فوج اور آئی ایس آئی کے خلا ف بنا ثبوتوں کے جو پروپیگنڈہ کیا تھا وہ بھی ایک جرم تھا لیکن صحابہ کرام کی توہین اس جرم سے لاکھوں کروڑوں گنا بڑا ہے۔ پاکستانی قوم اس گستاخی کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ یو ٹیوب میں گستاخانہ ویڈیو موجود تھی تو اسے حکومت نے پاکستان میں بند کر دیا اگر یو ٹیوب بند ہو سکتی ہے تو جیو کیوں بند نہیں ہو سکتا؟۔ یہ پروگرام ایسے نہیں چلائے جاتے۔ پہلے آئیڈیا پیش ہوتا ہے پھر منظوری ہوتی ہے جس کے بعد تیاری اور ریکارڈنگ کے بعد ایڈیٹنگ ہوتی ہے اسکے بعد پروگرام آن ایئر ہوتا ہے سات مراحل سے گزرنے کے بعد پروگرام چلتا ہے تو کیا ان سات مراحل میں کسی میں بھی حمیت یا غیرت نہیں جاگی کہ اسکو روکا جائے اور اگر یہ پروگرام لائیو تھا تو بھی کئی منٹ تک چلتا رہا اسے کیوں نہیں روکا گیا؟ جیو ٹی وی پر فی الفور پابندی عائد کی جائے اور قانون میں جو سزا ہے اسے ملنی چاہئے۔

پیمرا کردار ادا کرے حکمران اسے چھوٹی بات نہ سمجھیں اسکا تعلق ایمان سے ہے۔ ایمان کے ساتھ مت کھیلا جائے۔ نائن الیون کے بعد امریکہ کی طرف سے صلیبی جنگوں کے آغاز کے بعد سے ہی نبی کریم کی توہین کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اب جیو ٹی وی چینل کی طرف سے حضرت علی اور فاطمة الزہرا کی توہین بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے۔ پاکستان میں بیٹھے کچھ لوگوں نے کفار کا ساتھ دیتے ہوئے وہ کردار ادا کیا جو گستاخوں کا تھا۔ جیو ٹی وی نے امریکہ کا ساتھ دیا، انڈیا کا ساتھ دیتے ہوئے امن کی آشا کی مہم چلائی گئی۔ انڈیا میں مسلمانوں پر مظالم کے باوجود ہندوستان سے دوستی کی باتیں کی گئیں۔ نظریاتی جنگ میں جیو کا پلڑا بھارت کی طرف ہی رہا۔ آزادی اظہار رائے یہ نہیں کہ کوئی صحابہ کرام اور اہل بیت رضوان اللہ علیھم اجمعین کی گستاخیاں شروع کر دے۔

Hazrat Ali

Hazrat Ali

حضرت علی اور حضرت فاطمةالزہرا رضی اللہ عنہماکے مقام کو کسی عام مسلمان کے ساتھ بھی منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ جرم کی معافی اسوقت ہوتی ہے جب تک معاملہ عوام کے سامنے نہ آئے لیکن اگر جرم عوام کے سامنے آجائے تو پھر سزا ہے، معافی نہیں، اس پروگرام میں جو بھی لوگ ملوث ہیں انکو سزا دی جائے۔ جیو کا اس ملک میں فحاشی پھیلانے میں جتنا کردار ہے اتنا کسی اور چینل کا نہیں، حکمران اگر جیو کی گستاخی پر نوٹس لے کر کاروائی نہیں کرتے تو قیامت کے د ن وہ بھی برابر کے مجرم ہوں گے۔ علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے سے برائی کو روکنے کے لئے کردار ادا کریں۔ پاکستان میں توہین صحابہ و اہلبیت کی سزاموت کا قانون بنایا جاتا تو آج یہ جرم نہ ہوتا۔

جیو ٹی وی پر سب سے پہلے توہین صحابہ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہئے۔ صحابہ کرام کی توہین پر معافی کا اختیار کسی کے پاس نہیں۔ اسے صرف سزا ملے گی۔ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد راجہ جہانگیر اعوان نے ایک شہری کی درخواست کی سماعت پر مارگلہ پولیس کو جیو ٹی وی کے خلاف توہین آمیز پروگرام نشر کرنے کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ میر شکیل الرحمن، پروگرام ”اٹھو جاگو پاکستان” کی میزبان شائستہ لودھی، اداکارہ وینا ملک اور ان کے شوہر اسد بشیر خٹک کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے آزا دکشمیر میں جیو کی نشریات کو بند کرا دیا ہے اور حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اہل بیت کی شان میں گستاخی کرنے والے اس چینل کو بند کر کے اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔

انہوں نے جیو کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چینل انتظامیہ سمیت پروگرام ”آن ائر” کرنے والی پوری ٹیم اہل بیت کی گستاخی میں برابر کی شریک ہے جس کی مذمت کرتے ہیں جبکہ جیو کو اپنے کیے کی سزا مل رہی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں جیو کے پروگرام میں شعائر اسلام اور اہل بیت کی توہین کی شدید مذمت کی قرار داد منظور کر لی گئی۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی جانب سے جیو کے خلاف قرارداد صوبائی وزیر قانون راناثناء اللہ خان کی ترمیم کے بعد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان جیو کے پروگرام میں شعائر اسلام اور اہل بیت کی توہین کی شدید مذمت کرتا ہے اور پیمرا جو کہ اس بات کا نوٹس لے چکا ہے وہ انصاف اور قانون کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور پنجاب اسمبلی کا ایوان تمام علمائے دین سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اس معاملے پر قوم کی فکری و نظریاتی رہنمائی کریں۔ صوبائی وزیر قانون نے بھی اپوزیشن لیڈر کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس معاملے پر پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہئے۔ جیو پر توہین آمیز پروگرام نشر ہونے کیخلاف فیصل آباد سمیت کئی شہروں میں گزشتہ روز احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں اور جیو کیخلاف زبردست نعرے بازی کی گئی۔

اس موقع پر جیو کیخلاف مذمتی قراردادیں بھی منظور کی گئیں جبکہ اسلام آباد میں پیمرا کے دفتر کے سامنے بھی مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا۔ جماعة الدعوة، تحریک حرمت رسولۖ، سنی اتحاد کونسل، سنی تحریک، الحمدیہ سٹوڈنٹس اور دیگر مذہبی جماعتوں نے لاہور، گوجرانوالہ، حافظ آباد سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں اور مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں۔ چوبرجی چوک میں احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ جیو ٹی وی اس وقت اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں ہے۔

قوم کو فکری انتشار میںمبتلا نہ کیا جائے۔ حکومت کو فوری طور پر مضبوط پالیسی وضع کرنی چاہئے اور ان گستاخیوں کا سلسلہ بند کروانا چاہئے۔ حکومت، پیمرا اور چینلوں کے ذمہ داران معاملات کی اصلاح کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ الامة لائرز فورم کے رہنما رائو طاہر شکیل ایڈوکیٹ نے کہا کہ جیو کی اس گستاخی کیخلاف وکلاء بھر پور تحریک چلائیں گے۔ سنی اتحاد کونسل کے ملک گیر یومِ احتجاج کے تحت اہلسنّت کی دو لاکھ سے زائد مساجد میں کروڑوں نمازیوں سے جمعہ کے اجتماعات میں جیو کے بائیکاٹ کا حلف لیا گیا۔ اب حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ پاکستان میں ایسے کسی بھی ادارے کو جو صحابہ کرام و اہلبیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں گستاخی کرنے والے ہیں کاروائی کر کے پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کرے۔میڈیا کے لئے مفتیان اور علماء کرام سے مشاورت کے بعد ایک ایسا ضابطہ اخلاق بنایا جائے جو سب کے لئے قابل قبول ہواتا کہ آئندہ کسی بھی چینل کو ایسی حرکت کرنے کا موقہ نہ ملے اگر حکمرانوں کی خاموشی جاری رہی جیوکے خلاف کاروائی نہ ہوئی تو کل قیامت کے دن وہ بھی اللہ کی عدالت میں مجرموں کے کٹہرے میں ہونگے۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان