لوگ کہہ رہے ہیں، غریب چیختے پھرتے ہیں کہ ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی آگئی چیزیں سستی کیوں نہیں ہورہیں، مہنگائی کیوں کم نہیں ہوتی اب تو آلو 100 روپے کلو تک جا پہنچے ہیں رمضان شریف کی آمد آمد ہے ان دنوں کیا بنے گا ؟ حالات بتاتے ہیں اس سال روزوں میں لوگ سموسے، پکوڑے کھانے کو ترسیں گے۔
مہنگائی بارے تو یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن بعض سیانوں کا کہنا ہے کہ ڈار اور ڈالرمیں ضرور کوئی تال میل ہے جو روپے کی قدر مسلسل کم ہونے سے مہنگائی ڈرون کی صورت میں روز عوام پر اٹیک کر رہی ہے جب شیخ رشیدنے اسحاق ڈالر کو چیلنج کیا کہ اگر ڈالر 98 روپے کا ہو گیا تو وہ قومی اسمبلی کی اپنی نشست سے مستعفی ہو جائیں گے تو اس وقت جب ڈالر کا جادو بنکوں، منی ایکسچینجروں اور منی مافیا کے سر چڑھ کر بول رہا تھا عام آدمی واقعی روپے کے مستقبل سے مایوس مایوس تھا۔۔
پھر کچھ ہی دنوں بعد پاکستان کی تاریخ میں معجزہ ہو ہی گیا ڈالر واقعی 98 کا ہو گیااور اس میں قیمت میں دن بہ دن کمی واقع ہورہی ہے اب کچھ لوگ شیخ رشیدسے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن فرزند ِ پاکستان نے حکومت کو نیا چیلنج کر کے حیران پریشان اور پبلک کو خوش کر دیا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں 10 روپے کمی کر کے دکھائو تو مانیں۔۔ویسے شیخ رشید سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں عارف علوی نے ازراہ ِ مذاق کہا تھا شیخ صاحب! کہیں آپ ڈالرمیں پھنس ہی نہ جائیں اس پر انہوں نے برجستہ جواب دیا میرا استتعٰی تیارہے سب جانتے ہیں میں موجودہ پارلیمنٹ میں ان فٹ ہوں۔۔۔ استتعٰی دینے کے مطالبہ پر شاید شیخ رشید یہ کہنا چاہ رہے ہیں
کل کی بات اور ہے،میں اب سا رہوں یا نہ رہوں جتناجی چاہے تیرا۔۔آج ستا لے مجھ کو
سابقہ وزیر اطلاعات و نشریات نے ڈالر کی قیمت میں کمی کو اسحاق ڈار کی ”پرفارمنس” تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس تشوش کااظہار کیا ہے کہ ڈیڑھ ارب ڈالر جو ایک دوست ملک نے پاکستان کو دئیے ہیں حکمران قوم کو بتائیں یہ کون سا کام ہے جس کی اتنی بڑی رقم ملک میں آ رہی ہے یہ کون سا کھاتہ ہے؟میرے استتعٰی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ایک اور بات عابد شیر علی نے کہی ہے شیخ رشید اور اداکارہ میرا میں کوئی فرق نہیں ویسے ایک قدر دونوں میں مشترک ہے کہ یہ دونوں شخصیات خبروں میں رہنے کا ہنر جانتی ہیں۔
Dollar
لوگ چٹخارے لے لے ان کے بیانات پڑھتے رہتے ہیں۔۔۔جو سیاستدان حکومت کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں ان کی ایک خوبی نمایاںہے وہ اپوزیشن میں آکرہی تنقید کرتے ہیںیہ الگ بات ہے کہ وہ اقتدار میں آکر حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے سب کے گناہ معاف کر دیتے ہیں سکول میں ٹیچر نے طالبعلم سے پو چھا Apple – A سے آتا ہے یا U سے یہ سن کر طالبعلم ذرا سا مسکرایا بولا مس ۔۔ Apple – Aسے آتا ہے نہ U سے۔۔ بلکہ پیسوں سے آتا ہے اسی طرح چیزیں بھی بازار سے پیسوں سے ملتی ہیں ڈالر کی قیمت کم ہوئی ہے تو ا س کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اب دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں گی۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ڈالرکی قیمت میں تنزلی سب مصنوئی عمل ہے جونہی چھوٹے کاروباری لوگ گبھرا کر ڈالر مارکیٹ میں لے آئے ڈالر کی قدرمیں مزید کمی آئے گی پھر جب منظر نامہ واضح ہو گا بڑے بڑوں کی سمجھیں لاٹری نکل آئی ڈالر کی قیمتیں آسمان کو چھولیں گی اور عوام پھر مہنگائی کے ڈرون حملوںکی زدمیں ہوں گے لوگ کہہرہے ہیں ڈالر کی قیمت کم ہوئی ہے اس کا فائدہ عوام کو کیوں نہیں ہو رہا؟ مہنگائی، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہو رہیں ؟معاشی چکی میں پسے عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیں حکمران عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکے۔
حالات جوبھی ہیں۔۔ واقعات جیسے بھی ایک کریڈٹ وزیر ِ خزانہ کو ضرور جاتا ہے کہ انہوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اس کے اثرات وقتی ہیں یا پھر مستقل اس کا فیصلہ تووقت کرے گا لیکن عوام کو اس کے ثمرات تبھی مل سکتی ہیں جب مہنگائی کم از کم 10 %کم ہو جائے ورگرنہ عوام کو کیا فائدہ ڈالر جتنے کا بھی ہو جائے ویسے حکومت اگر شیخ رشید کا نیا چیلنج ” پٹرول کی قیمت میں 10 روپے کمی کرکے دکھائو”بھی قبول کرلے تو اس سے بہتوں کا بھلا ہو گا۔
زمانے بھر کے غم یا اک تیرا غم یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے
شیدے میدے کا خیال ہے اگر اسحق ڈار نے مستقل بنیادوں پر ڈالر کو نتھ ڈال دی تو یہ ان کا واقعی کمال ہوگا ملک میں دودھ اور شہد کی نہریںنہ سہی مہنگائی کا ضرور مکو ٹھپا جا سکے گا ورنہ ڈالر اور مہنگائی کے ڈرون حملے تو عوام پر ہوتے رہیں گے اور ان کو کوئی روکنے والا نہ ہو گا اللہ خیر کرے اس سال رمضان شریف میں حکومت ناجائز منافع خوروں سے قوم کو نجات دلانے میں کامیاب ہو جائے ویسے تو اس کی امید کم کم ہے لیکن ایک نیک کام کی توقع کرنا اچھی بات ہے اللہ تبارک تعالیٰ ماہ ِ صیام میں شیطان کو قید کردیتاہے دیکھئے غریبوں کو ہوشربا مہنگائی سے دوچار کرنے والے ان شیطانوں سے ہماری حکومت کیا سلوک کرتی ہے؟