نئی فصل میں تاخیر کے باعث روئی کی قیمتیں 7 ہزار روپے من تک پہنچ گئیں

Cotton

Cotton

کراچی (جیوڈیسک) بیشتر کاٹن زونز (پنجاب) میں ہونے والی غیر متوقع بارشوں کے باعث کپاس کی نئی فصل کی آمد میں 3 سے 4 ہفتوں کی متوقع تاخیر اور ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں اضافے کے باعث بھارتی کاٹن ایکسپورٹس رجحان میں کمی سامنے آنے سے گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی جبکہ امریکی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹس مثبت نہ آنے اور دنیا بھر میں 2014-15 کے دوران کپاس کی پیداوار میں اضافے ،کھپت میں کمی اور اینڈنگ اسٹاکس زیادہ ہونے بارے رپورٹس جاری ہونے کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان دیکھا گیا۔

ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پنجاب کے کاٹن زونز بہاولنگر، بہاولپور، ملتان، ساہیوال، پاک پتن، فیصل آباد اور خانیوال میں غیر متوقع بارشوں کے باعث کپاس کی کاشت میں تاخیر اور پہلے سے کاشت کی گئی کپاس کی فصل کو نقصان پہنچنے کے باعث کپاس کی نئی فصل میں تقریباً 4 ہفتوں کی تاخیر متوقع ہے جبکہ قبل ازیں فروری/مارچ کے مہینوں میں درجہ حرارت روایت سے کم ہونے کے باعث ان مہینوں کے دوران ان کاٹن زونز میں کپاس کی کاشت بھی کم ہوئی تھی جبکہ رواں ہفتے کے دوران سندھ کے کاٹن زونز میں بھی بارشیں ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے جس کے صحیح ہونے کی صورت میں رواں ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کپاس کی نئی فصل کی آمد میں تاخیر کی اطلاعات کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان نے بھی معیاری روئی کی خرید میں بھی اضافہ کر دیا ہے اور اطلاعات کے مطابق اس وقت ملک بھر میں معیاری روئی کے 2 لاکھ بیلز سے بھی کم کے ذخائر بتائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں تقریباً 200 من فی اضافے کے ساتھ 7 ہزار روپے فی من تک پہنچ گئیں جبکہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.55 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 92.55 سینٹ جبکہ جولائی ڈلیوری روئی کے سودے 54 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد پچھلے تین ہفتوں کی کم ترین سطح 89.82 سینٹ فی پائونڈ تک گر گئے۔

بھارت میں روئی کی قیمتیں 576 روپے فی کینڈی کمی کے بعد 41 ہزار 972 روپے فی کینڈی، چین میں 875 یو آن فی ٹن کمی کے بعد 16 ہزار 385 یو آن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 100 روپے فی من اضافے کے ساتھ 6 ہزار 800 روپے فی من تک پہنچ گئے۔ احسان الحق نے بتایا کہ انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) نے ایک پاکستانی زرعی سائنسدان ڈاکٹر محبوب الرحمن کو کپاس پر بہترین ریسرچ کرنے پر ’’آئی سی اے سی کاٹن ریسرچر 2014 ‘‘ کے ایوارڈ سے نوازا ہے جو پاکستان کیلیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ یاد رہے کہ آئی سی اے سی کی طرف سے یہ ایوارڈ دنیا بھر میں صرف ایک سائنس دان کو دیا جاتا ہے جو کپاس پر ایک سال کے دوران سب سے زیادہ تحقیق کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں منسٹری آف ٹیکسٹائل اور لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر کے اشتراک ایک کاٹن ریسرچ انسٹیٹوٹ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کیلیے 50 ایکڑ زمین لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر دے گی جبکہ اس پر عمارت کی تعمیر اور سٹاف کی تعیناتی بارے سارے اخراجات منسٹری آف ٹیکسٹائل برداشت کرے گی جس سے توقع ہے کہ اس سے بلوچستان میں کپاس بارے نئی تحقیقات ہونے سے بلوچستان میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ بھی سامنے آئے گا۔