برینڈن میک کولم فکسنگ کی دلدل میں پھنسنے سے بچ نکلے

Brendon McCullum

Brendon McCullum

ویلنگٹن (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم فکسنگ کی دلدل میں پھنسنے سے بچ نکلے۔ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے ان کے ساتھ تفتیش کا انکشاف ہوا ہے، اسٹار بیٹسمین نے 2 مرتبہ رشوت کی پیشکش ٹھکرانے کا اعتراف کر لیا، ان کا کہنا ہے کہ ایک انٹرنیشنل کھلاڑی ’ایکس‘ نے مجھے بھی ’مال‘ اور دبئی میں محل بنانے کا مشورہ دیا، اس نے گھناؤنے کھیل میں شامل دیگر پلیئرز کے نام بھی لیے جن میں سے زیادہ تر ایشیائی تھے۔

ادھر نیوزی لینڈ کرکٹ کا کہنا ہے کہ میک کولم کرپٹ نہیں، انھوں نے گواہی دی ہے، ان سے کوئی تحقیقات نہیں ہورہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایک برطانوی اخبار میں وہ بیان شائع کیا گیا جو نیوزی لینڈ کے موجودہ کپتان برینڈن میک کولم نے آئی سی سی اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کو دیا تھا، اس میں انھوں نے انکشاف کیا کہ 2 مرتبہ ایک کھلاڑی نے فکسنگ کے لیے رابطہ کیا مگر وہ اس کی باتوں میں نہیں آئے، میک کولم نے رشوت کی پیشکش کرنے والے کو سابق اسٹار کرکٹر قرار دیتے ہوئے ان کے لیے ’ایکس‘ کا کوڈ ورڈ استعمال کیا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ مذکورہ کھلاڑی پہلے ان کا ہیرو اور بعد میں دوست بن گیا تھا، میک کولم نے بتایا کہ پہلی مرتبہ ابتدائی آئی پی ایل سیزن 2008 میں فکسنگ کیلیے مذکورہ کھلاڑی کی جانب رابطہ کیا گیا، اس سابق اسٹار نے وضاحت کی کہ یہ کام کس طرح ہوتا ہے اور ساتھ میں کالے دھن کو سفید بنانے کا بھی طریقہ بتایا کہ پہلے وہ دبئی میں جائیداد خریدیں اور پھر ظاہر کریں کہ اس کی فروخت سے منافع حاصل ہوا ہے، انھیں اس مقصد کیلیے ایک لاکھ 80 ہزار ڈالر کی پیشکش کی گئی۔

میک کولم نے کہاکہ میں اس پرحیران رہ گیا مگر کبھی کسی میچ میں فکسنگ نہیں کی، ’ایکس‘ نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کے بڑے کھلاڑی یہی کام کررہے ہیں اور مجھے بھی اس سے محروم نہیں رہنا چاہیے، اس نے مجھے ان کچھ انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے نام بھی بتائے تھے جو میں بھول چکا ہوں، مگر میرے خیال میں ان میں سے زیادہ ترایشیائی کرکٹر ہی تھے۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کرکٹ کے بیان میں واضح کیا گیاکہ میک کولم کوئی کرپٹ پلیئر نہیں ہیں، انھوں نے اس کیس میں صرف گواہی دی اور آئی سی سی اس سے پوری طرح مطمئن ہے، ان سے کوئی تحقیقات نہیں ہورہیں اور ہمیں بھی بطور کپتان میک کولم پر 100 فیصد یقین ہے۔