کراچی (جیوڈیسک) یورپی یونین کی وارننگ نے پاکستانی ایکسپورٹرز کو محتاط کر دیا، رواں سیزن آم کی ایکسپورٹ کا ہدف گزشتہ سال کے براہر 1 لاکھ 75 ہزار ٹن مقرر کیا گیا ہے،اس ہدف کے پورا ہونے سے ملک کو 6.5 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین اور ترجمان وحید احمد کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے معیار کی سخت نگرانی اور فروٹ فلائی کی روک تھام کے لیے پاکستان میں حفاظتی اقدامات کے پیش نظر آم کی برآمد کا ہدف گزشتہ سیزن کے برابر ہی رکھا گیا ہے، رواں سیزن برآمدات کا آغاز 25 مئی سے کیا جائے گا۔
وحید احمد کے مطابق گزشتہ 2 سال کی طرح اس سال بھی جاپان اور امریکا کی ہائی ویلیو منڈیوں کو آم برآمد نہیں ہو سکے گا، ایران پر عائد عالمی پابندیوں کے باعث 30 ہزار ٹن کی ایرانی مارکیٹ بھی بند رہے گی جس سے 1 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو گا، پاکستان کی نسبتاً نئی منڈیوں جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کو رواں سیزن آم کی برآمد میں اضافے کا امکان ہے۔ جاپان پاکستانی آم کی 500 ٹن کی مارکیٹ بن سکتا ہے تاہم وی ایچ ٹی پلانٹ نصب نہ ہونے سے اس سال بھی جاپان کو آم برآمد نہیں ہو سکے گا جس سے 30 سے 40 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو 24 ہزار ٹن آم برآمد کیا جاتا ہے تاہم یورپی یونین کی جانب سے معیار کی سختی سے نگرانی کی وجہ سے اس سال یورپ کو آم کی برآمد میں کمی کا خدشہ ہے، پاکستانی ایکسپورٹرز بھی مقدار سے زیادہ معیار کو ترجیح دے رہے ہیں، پاکستانی آم کیلیے چین، ماریشس اور جنوبی کوریا بہترین منڈیاں ثابت ہو سکتی ہیں تاہم ان منڈیوں میں آم کی ظاہری خوبصورتی کو انتہائی اہمیت دی جاتی ہے، پاکستانی آم کے باغات میں جدید رجحانات کو فروغ دے کر ان منڈیوں میں پاکستانی آم کی برآمدات خاطر خواہ حد تک بڑھائی جا سکتی ہیں۔