آج ایسا لگتا ہے کہ جیسے مُلک پر موقعہ پرستوں اور مفاد پرستوں کا قبضہ ہو گیا ہے، حکمرانوں کی نوسربازی ہویا سیاستدانوں کے روپ میں اِدھر سے اُدھر چھلانگیں مارتے مفادپرست بہر روپوں کا ٹولہ ہو غرض کہ آج مُلک میں زندگی کے جس شعبے میں بھی اُوپر سے نیچے جہاں تک بھی نظرجاتی ہے تو ہر طرف ایسے ہی افراد سب سے زیادہ سرگرم دکھائی دیتے ہیں، جو اپنی ذات اور اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے دوسروں کے گلوں پر چھری پھیر رہے ہیں آج اِن کے اِس گھناؤنے عمل ہی کی وجہ سے مُلک میں اکثریت رکھنے کے باوجود بھی اپنے حقوق سے محروم رہنے والا غریب افرادپر مشتمل ٹولہ مسلسل پستی میں گرتا چلا جا رہا ہے۔
جبکہ یہ حقیقت ہے کہ آج کوئی بھی اِس ٹولے کی دادرسی کرنے والا نہیں ہے، آج اِس میں یہ بھی کوئی شک نہیں ہے کہ دراصل اپنے بنیادی حقوق سے محروم مُلک کایہی وہ غریب طبقہ ہے جو ہر پریشانی اور کسمپرسی کے باوجودبھی مُلک سے محبت کرتاہے، آج یہ طبقہ اِسی آس پہ زندہ ہے کہ کبھی نہ کبھی اِسے بھی سارے بنیادی حقوق میسر آئیں گے، اور اِس کی بھی زندگی میں سُکھ نصیب ہوگا، مگر چندمٹھی بھر موقعہ پرستوں اور مفادپرستوں کے ہاتھوں 67 سالوں سے یرغما ل بننے رہنے والا مُلک کا یہ مفلوک الحال طبقہ مُلک پر قابض رہنے والے موقعہ پرستوں اور مفادپرستوں کے لئے بس ایک یہی بدعا کرتا ہے کہ اللہ غریبوں کے حقوق غضب کرنے والے موقعہ پرستوں اور مفادپرستوں کو بھی اِس حال سے ضرورگزارے آج جن حالات اور پریشانیوں سے یہ محروم طبقہ گزررہاہے۔
اگرچہ اِس سے انکار ممکن نہیں کہ موقعہ پرست عناصر کسی بھی زمانے کے کسی بھی معاشرے میں بستے ہوں وہ اپنے مفادات کا سوداکرنے سے کبھی بھی بازنہیں آتے ہیں ، اِنہیں جب بھی موقعہ ملتاہے، وہ اپناہاتھ صاف کرجاتے ہیں ، معاف کیجئے گا..!! موقعہ پرست میں ہوں یا آپ…؟اِس خصلت میں مبتلا افراد ہرجگہہ اور ہر ماحول میں اپنی پہنچان الگ ہی رکھتے ہیں، اپنی اِن خصلتوں کے ہاتھوں موقعہ پرست اور مفادپرست ایسے مجبورہوتے ہیں کہ یہ زمانے اور سماج کے دستوراور آئین کی دھجیاں بکھیردیتے ہیں، اور جب کسی بھی زمانے اور کسی بھی معاشرے کی آہستینوں پلنے والے موقعہ پرست اور مفادپرست عناصر اپنے پر آجائیں تو پھریہ ہرزمانے اور ہرسماج کی ہر دیواراور حدودکو ایسے پھلانگ لیتے ہیں جیسے کہ اِن کے اِس عمل سے کسی کا کچھ نہیں بگڑے گا، حالانکہ موقعہ پرستوں کی موقعہ پرستی جیسے فعلِ شنیع سے جس کا نقصان ہوتاہے یہ تووہیں جانتاہے مگر ایسے میں موقعہ پرستوںاور مفادپرستوں کا کیا ہے…؟
یہ تو اِن کا مشغلہ ہے، جس کو اپناکرموقعہ پرست اور مفادپرست جب اور جس طرح سے چاہیں کچھ بھی کرسکتے ہیں ایسے لوگ اپنے مفادات اور اپنی موقعہ پرستی کی خصلت اور عادت کی وجہ سے اپنے دوست اور بھائی کو بھی دھوکہ دے دیتے ہیں خواہ اِن کے اِس عمل سے کسی کا کچھ بھی بگڑتاہے تو بگڑجائے مگراِن کی ترجیحات بس یہی ہوتی ہیں کہ اِن کے اپنے مقاصدحاصل ہوجائیں۔
یہاں مجھے معاف کیجئے …!میں دل کی بات کہناچاہتاہوں کہ آج کل میرے مُلک میں کچھ ایسے موقعہ پرست اور مفاد پرست عناصر اوراداروں سے وابستہ لوگ بھی ہیں جو اپنی ذات اور اپنے کاموں اور ذمہ داریوں کو جتانے اور دنیا کو بتانے اور دکھانے کے لئے موقعہ پرستی اور مفادپرستی کی خصلت میں ایسے دھنس چکے ہیں کہ اَب اگراِنہیں اِن کی اِن خصلتوں سے علیحدہ کیاگیاتووہ اپنی موت آپ مرجائیں گے،اَب تو اِن کی اِس ذہنی پسماندگی اور اِن کے ایسے رویوں پر ترس آنے لگاہے واقعی موقعہ پرستی اور مفاد پرستی کی خصلت نمادلدل میں غرق ایسے عناصر جن میں حکمران بھی ہیں تو سیاستدان بھی شامل ہیں جہاں یہ لو گ ہیں تو وہیں صحافی حضرات اور زندگی کے دیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی ہیں جو موقعہ پرستی اور مفاد پرستی کی گُھٹی چاٹ کر اِس لت میں ایسے گُھس چکے ہیں کہ اَب وہ اِس کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے ہیں۔
Imran Khan
آج موقعہ پرستی اور مفادپرستی کی سیاست کے حوالے سے جن سیاستدانوں کا نام سرِ فہرست ہے اُن میں پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان، پی ایم ایل (ن) کے وفاقی منسٹر ریلوے سعد رفیق، خواجہ آصف اور اِن ہی جیسے کچھ ایسے بھی سیاستدان ہیں جو دونوں جانب یعنی کہ وہ اقتدار میں بھی ہیں تو حزبِ اختلاف میں بھی شامل ہیں یہ ایسے سیاستدان ہیں جو کسی نہ کسی حوالے سے اپنی موقعہ پرستی اور مفادپرستی کی سیاست کررہے ہیں اوراِن حوالوں سے کوئی بھی لمحہ میسرآتاہے تو وہ موقعہ پرستی اور مفادپرستی کا فائدہ اُٹھالیتے ہیں۔
اگرچہ آج بظاہر تویہی نظرآرہاہے کہ پی ٹی آئی اور پی ایم ایل (ن) میں بڑے بڑے اختلافات ہیں اور یہ دونوں جماعتیں کبھی بھی کسی بھی لحاظ سے ایک گھاٹ پر پانی پیناگوارہ نہیں کریں گیں مگر دوسری جانب اِس حقیقت سے بھی انکارنہیں کیاجاسکتاہے کہ اِس کے باوجود بھی اِن دونوں جماعتوں میں موقعہ پرستی اور مفادپرستی کے حوالوں سے بڑی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
آج اگر حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)اور حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کے دوران ایک سالہ کارکردگی کا جائزہ لیں تو یہ بات پوری طرح عیاں ہوتی نظر آئے گی کہ اِن دونوں ہی جماعتوں نے ایک سال کے عرصے میں کئی مواقعوں پر اپنے مفادپرستی اور موقعہ پرستی سے بہت سے فائدے اُٹھائے ہیں اور اَب ایسابھی لگتااور محسوس ہوتاہے کہ جیسے جیسے وقت آگے کی جانب بڑھتاجائے گااِن دونوں جماعتوں کی موقعہ پرستی اور مفاد پرستی کی خصلت میں پختگی آتی جائے گی۔
ابھی پچھلے ہی مہینے 19 اپریل کی توبات ہے کہ جب مُلک کے سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے اپنے اُوپر ہونے والے قاتلانہ حملے میں مُلک کے ایک انتہائی حساس ادارے کے سربراہ کو ملوث کرنے کی گردان کی تھی تواُسی دوران حکمران جماعت پی ایم ایل (ن)کے سعدرفیق اور خواجہ آصف بھی موقعہ پرستی کی گنگا میں ایسے غوطہ زن ہوئے تھے کہ اِنہوں نے مُلک کو تحفظ فراہم کرنے والے حساس اداروں پرنہ صرف ایوانوں میں بلکہ میڈیا سمیت پبلک مقامات پر تنقیدیں کرنی شروع کر دیں تھیں اور اِسی طرح عمران خان بھی ہیں آج جنہوں نے موقعہ پاتے ہیں انتخابات میں اپنی ہار کا الزام الیکشن کمیشن پر ڈالتے دیااور کہناشروع کر دیا ہے۔
کہ اگر الیکشن کمیشن صاف شفاف طریقوں سے انتخابات کا انعقاد یقینی بناتااور دھاندلی نہیں ہوئی ہوتی اور مُلک کا ایک نجی ٹی وی چینل دھاندلی کی سپورٹ نہ کرتاتو یقیناجیت اِن کی تھی اور مُلک میں اِن کی اور اِن کی جماعت کی حکمرانی قائم ہوتی …اور آج جب اندرباہر کی کسی سازش کی وجہ سے وہ نجی ٹی وی چینل گرداب میں پھنساہواہے تو مسٹر سونامی یعنی کہ عمران خان ہیں کہ اِنہوں نے اپنی موقعہ پرستی اور مفادپرستی کی خصلت کی وجہ سے اِس نجی ٹی وی چینل کے خلاف محاذ کھل لیا ہے اور اِس طرح عمران خان یہ سمجھ رہے ہیں کہ ” آج اگر اِن کے یوں چیخنے چلانے سے یہ ٹی وی چینل بند کر دیا گیا۔
تو اِن کا سیاسی قداُونچا ہو جائے گا” اور آئندہ آنے والے دِنوں، ہفتوں،مہینوں اور سالوں میں مُلک میں جب کبھی بھی عام انتخابات ہوئے تو پھر جیت اِن کی ہوگی اور مُلک میں اقتداراِن کا ہوگا”تو خان صاحب یہ بات ابھی اچھی طرح سے سمجھ لیں کہ صرف ایک ٹی وی چینل اِن کی ہار کی وجہ نہیں بنااور نہ ہی اِن کی موقعہ پرستی اور مفادپرستی کی وجہ سے چیخنے چلانے سے یہ ٹی وی چینل بندہوجائے گا۔
تو مُلک میں آئندہ اقتدار اِن کا ہوگاتو یہ مسٹرسونامی یعنی کہ عمران خان یہ تمہاری بھول ہے بھائی ابھی اقتدارکے حصول کے لئے تمہیں مزیدسیاسی اور ذہنی پختگی کی ضرورت ہے اَبھی اور محنت کرواور موقعہ پرستی اور مفاد پرستی کی سیاست چھوڑوتو پھر کہیں جاکر اقتدارتمہارے ہاتھ آئے گا، اگرایسے ہی رہے تو پھر کچھ بھی ہاتھ نہیں آئے گا، اورآج جو ہاتھ میں ہے وہ بھی نکل جائے گاتوپھر سمجھ گئے ناں….!!کیاکرناہے…؟؟اور ہاں حکمرانوں، سیاستدانوں یہ بات بھی اچھی طرح سُن لوکہ قوم یہ سمجھ چکی ہے کہ جب تک مُلک پر موقعہ پرست اور مفادپرست قابض رہیں گے …مُلک اور قوم ترقی نہیں کرسکیں گے۔