اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ نابالغ بچوں کے نکاح پر کوئی شرعی پابندی نہیں ، تاہم رخصتی بالغ ہونے پر ہی ہو گی،اگر باپ دادا کے بغیر کوئی ایسا نکاح کرا دے تو بالغ ہوکر لڑکا یا لڑکی اسے رد کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کونسل کے اجلاس میں جیو کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے دو روزہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ کونسل نے سفارش کی ہے کہ نابالغ بچی یا بچے کے نکاح پر کوئی شرعی پابندی نہیں، بلوغت کے آثار نمایاں ہوں تو بچی 9برس اور بچہ 12برس میں بالغ تصور ہوگا، بصورت دیگر 15 برس میں لڑکے اور لڑکی کو بالغ سمجھا جائے گا۔ نابالغ بچی یا بچے کے نکاح پر کوئی شرعی پابندی نہیں، لیکن اگر باپ دادا کے بغیر کوئی اس کا نکاح کرلیتا ہے تو بلوغ کے ساتھ اس کو حق حاصل ہے چاہے بچہ ہو یا بچی، اگر وہ اس نکاح کو پسند نہیں کرتا تو پھر اس پر کوئی بالجبر ٹھونس نہیں سکتا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے مسلم عائلی قوانین میں 6ترامیم بھی تجویز کی ہیں۔
مولانا شیرانی نے کہا کہ مرد پر نئی شادی یا طلاق کے لیے چیئرمین یونین کونسل سے اجازت لینے کی شرط غیر شرعی ہے، کونسل نے نکاح کی فیس ختم کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا ہے کہ بالغ لڑکی، مطلقہ یا بیوہ سے شادی کی اجازت لینا ضروری ہے اور اگر کوئی رشتہ مناسب نہ ہو تو باپ یا دادا کو بھی ایسا نکاح کرانے کا اختیار نہیں، رقم یا قتل کے بدلے بھی نکاح شرعی طور پر ناجائز ہے۔
مولانا شیرانی نے ایک سوال پر واضح کیا کہ کونسل کا اجلاس جیو کے حوالے سے نہیں تھا اور نہ ہی جیو کے معاملات پر کوئی بات ہوئی۔ مولانا شیرانی نے یہ ضرور کہا کہ میڈیا مالکان چینلز پر چلنے والے پروگرامز پر توجہ دیں کہ کہیں یہ غیر اخلاقی تو نہیں،کسی بھی شخص یا ادارے کو قانون ہاتھ میں لینے کا حق نہیں،سب کا آئین کے دائرے میں رہنا ملک کے لیے مفید ہے۔