کوئٹہ (جیوڈیسک) ایک مذہبی گروپ کی جانب سے دھمکیوں کے بعد پنجگور میں نجی سکولوں اور انگلش زبان کے مراکز کی بندش سے پیدا ہونے والی صورتحال پر جمعرات کو ایک بڑا جرگہ ہونے جا رہا ہے۔
جرگے میں سیاسی اور مذہبی رہنماؤں، سول سوسائٹی کے ارکان، اساتذہ، عمائدین اور خواتین سمیت زندگی کی تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔
پنجگور میں ایک نجی سکول چلانے والے ماہر تعلیم ظاہر حسین بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ جرگہ اس معاملے پر تفصیل سے غور کرنے کے بعد آئندہ نامعلوم مذہبی تنظیموں کی جانب سے سکول مالکان اور انتظامیہ کو ایسی دھمکیاں ملنے پر لائحہ عمل طے کرے گا۔
خیال رہے کہ ‘تنظیم اسلامی الفرقان’ نامی ایک شدت پسند تنظیم کی جانب سے دھمکیوں کے بعد تربت اور پنجگور میں تمام نجی سکول اور انگلش زبان کے مراکز بند ہیں۔
بلوچ نے بتایا کہ تنظیم نے سکول مالکان کو کہا تھا کہ وہ اپنے اداروں میں لڑکیوں کو تعلیم دینا بند کریں، ‘جس کے بعد ہمارے پاس سکول اور مراکز بند کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں۔
بدھ کو ہزاروں لوگوں نے ریلی نکالی اور ان کے بینرز اور پلے کارڈز پر ‘لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی نامنظور ‘، ‘تعلیم لڑکیوں کا حق’ اور ‘ہمیں محفوظ علم چاہیے’ جیسے نعرے لکھے تھے۔
اس موقع پر مقررین نے دھمکیوں کی مذمت کی اور کہا کہ یہ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی ایک سازش ہے۔
انہوں نے صوبائی حکومت سے ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جرگے کے شرکاء اس چیلنج کو نمٹنے کے حوالے سے حکمت عملی طے کریں گے۔