دبئی (جیوڈیسک) عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ مغرب اور مصر کے درمیان دوستانہ تعلقات صدارتی انتخابات کے بعد معمول پر آ سکتے ہیں۔
ایران کے ساتھ تعلقات کا راستہ خلیج سے ہو کر گزرتا ہے۔ خلیجی ممالک اور ایران کے درمیان تعلقات قاہرہ اور تہران کو ایک دوسرے کے قریب کر سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صرف 30 ملین لوگوں کا صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنا کافی نہیں ہے۔
ملک کو جس تبدیلی سے گزرنا ہے اس کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ میں وطن عزیزکو تمام مسائل سے نجات دلانے کے لئے پوری مستعدی سے کام کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا راستہ خلیجی ممالک سے گزرتا ہے۔ لیبیا کی موجودہ سیاسی کشیدگی کے بارے میں جنرل السیسی نے کہا کہ کرنل قذافی کے اقتدار کے خاتمے بعد لیبیا کی ریاست بھی سقوط کا شکار ہوئی ہے۔
مغرب اور عالمی برادری نے لیبیا میں کرنل قذافی کو ہٹانے کے بعد مشن ادھورا چھوڑا جس کے نتیجے میں آج وہاں سنگین بحران ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصری عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے اسے قائم رہنا چاہیے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ مصر میں امن وامان کی تازہ صورت حال ماضی کی نسبت بہت بہتر ہے۔
ملک میں اب سیکیورٹی کا کوئی بحران نہیں رہا ہے۔ اس لئے میں مصری عوام سے کہوں گا کہ وہ صدارتی انتخابات میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں۔ جس طرح بیرون ملک مصری عوام نے صدارتی انتخابات کے لئے ووٹ ڈالے ہیں، اسی طرح اندرون ملک بھی عوام کو باہر نکلنا ہو گا۔