شمالی وزیرستان فضائی کارروائی حکومتی منظوری سے کی گئی، عسکری حکام

North Waziristan

North Waziristan

راولپنڈی (جیوڈیسک) عسکری ذرائع کا کہنا ہے شمالی وزیرستان ایجنسی میں پاک فوج نے فضائی کارروائی حکومت کی منظوری سے کی گئی ہے۔

ہفتہ کے روز عسکری ذرائع کی جانب سے یہ دعوی سامنے آیا ہے کہ شمالی وزیرستان ایجنسی کے مختلف علاقوں میں فضائی کارروائی حکومت کی منظوری سےکی گئی، واضح رہے کہ پاک فوج کی بدھ کو کی جانے والے فضائی آپریشن میں 60 سے زائد دہشت گرد ہلاک کئے گئے۔

عسکری ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ہلاک دہشت گرد عام شہریوں اور سیکيورٹی اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھے، پاک فوج کی فضائی کارروائی فاٹا، خیبرپختونخوا اور کراچی میں ہونے والے حالیہ حملوں کے ردعمل میں کی گئی۔

واضح رہے کہ پاک فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان ایجنسی میں کی گئی کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد غیر ملکی جنگجوؤں کی بھی تھی۔ مرنے والوں میں ٹی ٹی پی کمانڈر موسیٰ ،صابر، دختر محمد اور جہاد یار شامل ہیں۔

میر علی میں حسو خیل، ایسوڑی، حرمز اور موسکی جب کہ تحصیل بویا کے علاقوں دیگان اور لانڈ محمد خیل میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں سے بمباری کی گئی، کارروائی میں غیر ملکیوں سمیت درجنوں دہشت گرد مارے گئے اور کئی ٹھکانے تباہ ہوئے۔

جب کہ جمعہ کے روز ماچس میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 4 دہشت گرد مارے گئے جب کہ مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ فوج کی جانب سے کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی اہم قیادت اور جنگجو دیگر علاقوں میں روپوش ہو گئے ہیں، دوسری جانب وزیرستان میں فوجی کارروائی کے بعد سے کالعدم تحریک طالبان دباؤ کا شکار ہے۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذاکرات مخالف طالبان گروپ نے طالبان شوریٰ پر مذاکرات ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ فوجی کارروائی کے پیش نظر اتوار کو ہونے والا کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ہونے والا اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے، جب کہ کالعدم طالبان قیادت اور شوریٰ نے بھی کالعدم فضل اللہ کو وزیرستان نہ آنے کا مشورہ دیا ہے۔