کراچی کی مقامی عدالت نے ماضی کی طرح ایک بار پھر لا قانونیت کی بہت بڑی مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب مقامی عدالت نے گرفتار، ایف بی آئی، کے ایجنٹ جوئیل کاکس کی ضمانت منظور کر لی اور اسے باعزت رہا کر دیا گیا اس سے پہلے حکومت نے ملزم کو امریکی قونصلر تک رسائی کی اجازت دے دی تھی۔
ایف آئی اے حکام نے جناح انٹرنیشنل ائر پورٹ سے امریکی شہری جوئیل کاکس جو کہ ایف آئی اے کا ایجنٹ تھا اسے گرفتار کیا ملزم کے قبضہ سے ایک میگزین اور 15گولیاں بھی برآمد ہوئی تھیں۔
اس ے باوجود ملزم سے زیادہ پاکستانی حکام کو اس کی رہائی کی فکر لاحق تھی عدالتی حکم نامہ وصول ہونے سے قبل ہی انتظامیہ نے پروٹوکول کے ساتھ رہا کر دیا تھا یہ دوسرا ریمنڈ ڈیوس تھا جو کہ اسلحہ کے ساتھ دندناتا پھرتا تھا ملزم کا باقاعدہ ٹرائیل ہونا چاہیے تھا۔
America
اس کا چالان کیا جاتا اور اس طرح اسلحہ رکھنے کے اس کے مقاصد کی تفتیش کی جاتی لیکن ہمارے حکمرانوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ہم امریکہ کے غلام ہیں ہمارے بے گناہ شہریوں پر امریکہ کو شک بھی گزرے تو انہیں عمر قید کی سزا سنانے سے دریغ نہیں کرتا جس کی جیتی جاگتی مثال پاکستان کی بیٹی اور ہماری بہن عافیہ صدیقی ہے۔
ہم امریکی شہریوں کو ملزم ہوتے ہوئے بھی اپنے ملکی قانون کی دھجیاں اڑا کر پورے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کرتے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں قانون کی حکمرانی نہیں امیر اور غریب کے لئے الگ الگ قانون ہے شاہ رخ جتوئی پیسے کے بل بوتے پر انصاف حاصل کرنے کے درپے ہے جب کہ غریب لوگ بے گناہ ہو کر بھی جیلوں میں قید کاٹ رہے ہیں۔
ہمارے ملک میں جیلیں صرف غریبوں کے لئے ہی ہیں اگر کوئی امیر مجرم چار دن جیل میں کاٹ ہی لے تو اس کوشاہانہ زندگی میسر آتی ہے اور پھربڑی عزت و تکریم کے ساتھ رخصت کیا جاتا ہے۔
حکومت کا پہلا اور بنیادی فرض ہے کہ قانون کی حکمرانی قائم کرئے عدلیہ آزاد اور منصفانہ ہو قانون کی نظر میں بادشاہ اور گدا ایک ہی صف میں کھڑے ہوں اگر ایسا ہو جائے تو حکمرانوں کے ساتھ ساتھ عوام بھی سکھ کی نیند سوئے اور کوئی بھی ملکی اور غیر ملکی اسلحہ کا بے دریغ استعمال نہ کرئے۔