کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے ضلع ملیر کی جیل میں انگریزی زبان کا مرکز، صادقین آرٹ سکول اور ایک کمپیوٹر لیب قائم کی گئی ہے۔ انگریزی زبان کے مرکز میں تعلیم حاصل کرنے والے چوبیس طالب علموں میں شامل خضر رحیم نے بتایا کہ انہیں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔
رحیم کے مطابق وہ جیل میں اپنا وقت برباد ہونے سے بچنے کے لیے یہاں مرکز میں انگریزی سیکھ رہےہیں۔’انگریزی زبان سیکھنا بہت اچھا آپشن ہے ، اس طرح ایک دن جیل سے چھوٹنے کے بعد میں بھی معاشرے میں سر اٹھا کر چل سکوں گااور میری بھی عزت ہو گی’۔
اسی کلاس میں موجود ریحان علی نے بتایا کہ وہ بھی بچپن میں دوسرے بچوں کی طرح سکول جانا چاہتے تھے، لیکن انہیں مجبوراً ایک درزی کی دکان پر کام سیکھنا پڑا۔’میں نے کڑھائی کا کام سیکھ رکھا ہے لیکن میری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ میرے پاس بھی تعلیمی قابلیت ہو’۔ ریحان نے مسکراتے ہوئے کہا ‘لگتا ہے اب میری خواہش پوری ہونے جا رہی ہے’۔
پچھلے آٹھ مہینوں سے جیل میں موجود ایک ہندوستانی مچھیرہ دیا بھائی بھی مرکز میں آتے ہیں۔انہوں نے کاپی کے پہلے صفحے پر انگریزی میں اپنا نام لکھ کر دکھایا اور کہا : میں تھوڑی بہت ہندی اور گجراتی لکھنا جانتا ہوں لیکن اب مجھے انگریزی بھی لکھنا آ گئی ہے۔مرکز کے ساتھ ہی موجود کمپیوٹر لیب میں ستائیس طالب علم مختلف انگریزی اخبارات کی خبریں ایم ایس ورڈ میں دوبارہ ٹائپ کر رہے ہیں۔
وائیٹ کالر جرم میں قید کاٹنے والے استاد وقاص شیروانی نے بتایا کہ وہ جلد ہی ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو کمپیوٹر سکھانا جیل میں وقت گزارنے کا بہراین طریقہ ہے۔ انہوں نے اپنے نائب استاد وصی احمد خان کو متعارف کرایا اور کہا کہ ‘یہ قیدیوں کے لیے وقت گزارنے کا بھی اچھا طریقہ ہے’۔