کراچی (جیوڈیسک) بیروزگاری سے تنگ آکر 11 سال قبل آلو پیازکے کنٹینر میں چھپ کرسری لنکا پہنچنے والا نواجوان وطن واپسی پر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔
18 سالہ حیمدشاہ روزگار کی تلاش میں بحری جہاز میں چھپ کر دبئی جانا چاہتاتھا، 2 سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد ہوٹلوں میں مزدوری شروع کر دی اور کچھ عرصے بعد سری لنکن خاتون سے شادی کر لی۔
تیسری دنیاکے ممالک میں رہنے والے غریب افراد روزگار کی تلاش میں کیسے کیسے خطرات مول لیتے ہیں اور قدرت کس طرح ان کی زندگی کے روز و شب تبدیل کر دیتی ہے اس کی مثال جمعے اورہفتے کی درمیانی شب سری لنکا سے بے دخل ہو کر کراچی پہنچنے والے پاکستانی شہری کے گزشتہ 11 برسوں کے حالات زندگی کے بارے میں جان کر ہوتا ہے، یہ 11 سال زندگی کی تلخ حقیقتوں اوربعد ازاں قدرت کی جانب سے ملنے والے انعامات سے بھرپورہیں۔
2003 میں 18 سالہ نوجوان حمیدشاہ کراچی کی بندرگاہ کیماڑی میں روزانہ مزدوری کی تلاش میں نکلتا تھا اور اپنااور اپنے والدین کا پیٹ پالنے کیلیے سخت محنت کرنے سے گریز نہیں کرتا تھا تاہم اس کے باوجود حمید شاہ ہفتے میں 2 سے 3 دن ہی روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا تھا، بندرگاہ پر مزدوری کرنے والے ایک دوست نے حمید شاہ کے مالی حالات کو دیکھتے ہوئے اسے پوری دنیا کیلیے روانہ ہونے والے بحری جہازوں پر لادے جانے والے کنٹینر میں چھپ کر دبئی جانے کا مشورہ دیا۔
حمید شاہ نے بہتر روزگار کی تلاش میں انتہائی کٹھن سفر طے کرنا فیصلہ کیا اور اپنے دوست کی مدد سے آلو پیاز سے لدے ایک کنٹینرمیں چھپنے میں کامیاب ہو گیا، اپنے دوست کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے حمید شاہ نے کراچی سے دبئی تک کے 2 روزہ بحری سفر کیلیے پانی ایک بوتل اور چنے ساتھ رکھ لیے۔
پانی اور چنے صرف 24 گھنٹے کیلیے کافی ثابت ہوئے تاہم بحری جہاز تھا کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا، دوسرے یا تیسرے دن وہ نیم بیہوشی کی کیفیت میں چلا گیا اور پانچ روز بعد بندرگاہ پر کام کرنے والے مزدوروں نے ایک نیم مردہ شخص کو پانی وغیرہ پلا کر مرنے سے بچایا تو اسے معلوم ہوا کہ وہ دبئی کے بجائے کولمبو کی بندرگاہ پر ہے، جیسے تیسے کرکے پاکستانی سفارتخانے پہنچا تاہم سفارتخانے کے عملے نے مدد کرنے کے بجائے سری لنکن پولیس کے حوالے کردیا۔
2 سال تک جیل اور بعد ازاں غیرقانونی تارکین وطن کے کیمپ میں رہنے کے بعد ایک ہمدرد پولیس افسر کی مدد سے کولمبو کے ہوٹلوں میں مزدوری شروع کر دی اور اپنی محنت کے بل بوتے پر کھانا پکانا سیکھا اور ایک ہوٹل میں خانساماں کا کام کرنے لگا۔ اس دوران اس کی ملاقات ایک سری لنکن مسلمان لڑکی ہوئی اور دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیااور اب یہ جوڑا ایک بیٹے کے والدین ہیں، محنت کے بل بوتے پر حمید شاہ نے سری لنکا میں اپنا گھر خرید لیا اور اب وہ چاہتا تھا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ سری لنکا میں قانونی طور پر رہے۔
ایک مرتبہ پھر پاکستانی سفارتخانے سے رجوع کیا اور ایمرجنسی پاسپورٹ حاصل کرکے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کراچی ایئرپورٹ پہنچ گیا جہاں ایف آئی اے امیگریشن نے حمید شاہ کو حراست میں لے کر مزید قانونی کارروائی کیلیے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کے حوالے کر دیا ہے۔