کراچی (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی امیر فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میڈیا کو آزاد ہونا چاہیے لیکن آوارہ نہیں ہونا چاہیے، بلوچستان اور فاٹا میں قیام امن کیلئے اقدامات نہیں اٹھایا جا رہا ہے اور نہ ہی حکومت کراچی کا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ نظر آ رہی ہے، سیاسی جماعتیں بھی کراچی کے حالات کا تماشہ دیکھ رہی ہیں، یہاں کے لوگوں کو امن نہ دیا گیا تو بغاوتیں سر اٹھاتی رہیں گی۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار اتوار کو حب میں میڈیا سے گفتگو اور کراچی میں پریس کانفرنس میں کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے کوئی حکمت عملی موجود نہیں۔ حکومتیں اور سیاسی جماعتیں کراچی کے حالات کا تماشا دیکھ رہی ہیں۔ کراچی میں لوگ زمین کی خاطر لڑ رہے ہیں اور کراچی کے حالات ٹھیک کرنے کیلئے کوئی میکنزم نہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ بھارت کے تناظر میں اب تعلقات کے نئے زاویوں کو مدنظر رکھنا ہو گا، خطے کے موجودہ حالات کے پیش نظر تمام پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ فاٹا اور بلوچستان میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو گا جب تک اسٹیبلشمنٹ کا موڈ نہیں بنے گا۔ جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عمران خان خیبر پختونخوا میں دھاندلی کے سہارے حکومت کر رہے ہیں لیکن دوسروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جے یو پی(نورانی)کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں فضل الرحمن نے کہا کہ دینی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحدکرنے کے لیے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے،اس حوالے سے پیر کو جماعت اسلامی کی قیادت سے ملاقات ہوگی، ہم متحدہ مجلس عمل کی بحالی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
ابو الخیر محمدزبیر نے کہا کہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ بڑھائی جا رہی ہے، مصر اور شام میں لگی آگ کو پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے، یہ صورتحال تشویشناک ہے، مذہبی جماعتوں کے اتحاد نے ماضی میں بھی ملک کے استحکام کے لیے بھرپور کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔