کراچی (جیوڈیسک) پاکستان سکھ کونسل نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی کرنے والے تمام مجرموں کو اکتیس مئی تک گرفتار نہ کیا گیا تو ان کی برادری ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردے گی۔
پیر کے روز پاکستان سکھ کونسل کے سربراہ سردار رمیش سنگھ نے کراچی پریس کلب پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا جو اس بات کی تفتیش کرے کہ سندھ بھر میں اس طرح کے واقعات اچانک کیوں شروع ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے مجرموں کو گرفتار کرکے مقدمہ چلایا جائے اور ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے، یہی ایک طریقہ ہے جو دیگر ایسے تمام مجرموں کو روکنے کا کام کرے گا، مستقبل میں جو اسی طرح کی کارروائیوں کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات پر سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
اپنی مقدس کتاب کے نسخے جلائے جانے کے واقعات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واقعات پنوں عاقل میں دال دربار، ضلع دادو میں میہڑ کے گرو نانک دربار، سجل شیر جھولے لعل دربار اور ضلع شیخوپور میں کٹواری دربار میں پیش آئے۔ صرف اس مہینے کے دوران اسی طرح کے واقعات چھ مئی کو کراچی کی لی مارکیٹ میں بھنگاری مندر اور سات مئی کو شیخوپورہ میں مدھیجی کے جئے رام داس دربار سے رپورٹ کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سکھ برادری سندھ کی دیگر کمیونٹیز کے ساتھ صدیوں سے امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کرتی آئی ہے، اور ماضی میں اس طرح کے واقعات کبھی رونما نہیں ہوئے۔ سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ سکھ برادری کا خیال ہے کہ کچھ مشکوک عناصر دیگر کمیونٹیز کے جذبات کو ٹھیس پہنچا کر معاشرے میں بدامنی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سکھ بھی پاکستان میں بسنے والی دیگر کمیونٹیز کی طرح نہایت محب وطن ہیں اور ایسا احتجاج نہیں کرنا چاہتے جو ملک کے لیے بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا باعث ہو، لیکن انہوں نے حقائق پیش کردیے ہیں اور اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکھ برادری کے جذبات کو تسلیم کرے اور ان کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مجرموں کو گرفتار کرے۔