پیرس (جیوڈیسک) امریکا کی انٹیلی جنس معلومات عام کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن نے کہا ہے کہ وہ ایک تربیت یافتہ جاسوس ہیں اور اس حیثیت سے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لئے بیرون ملکوں میں کام کرتے رہے ہیں۔
امریکی ٹیلی وژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے انٹیلی جنس کے شعبے میں خود کو ناتجربہ کار قرار دیے جانے کے دعوئوں کو مسترد کر دیا۔ ان کے مطابق یہ کہنا درست نہیں کہ وہ محض ایک نچلے درجے کے کانٹریکٹر تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ درجہ بندی کے لحاظ سے ہر سطح پر کام کر چکے ہیں۔ سنوڈن جاسوسی کے پروگرام پرزم کا انکشاف کرنے پر امریکا کو مطلوب ہیں۔ اس پروگرام کے بارے میں معلومات ذرائع ابلاغ کو دینے کے بعد وہ ہانگ کانگ فرار ہو گئے تھے۔
وہاں سے وہ گزشتہ برس جون میں ماسکو پہنچے تاہم امریکا کی جانب سے شہریت کی منسوخی کی وجہ سے مزید سفر نہ کر سکے اور ماسکو ائیر پورٹ کے ٹرانزٹ زون میں ہی ٹھہرے رہے۔ اگست میں روس نے انہیں ایک سال کے لئے سیاسی پناہ دے دی تھی۔ سنوڈن نے کہا کہ میری تربیت ایک جاسوس کے طور پر ہوئی۔
جاسوس کے روایتی معنوں کے اعتبار سے اور اس لحاظ سے میں نے بیرون ملکوں میں کام کیا۔ یہ ظاہر کرتے ہوئے جیسے میں کوئی اور کام کر رہا ہوں جو درحقیقت میں نہیں کر رہا تھا اور یہاں تک کہ مجھے جعلی نام بھی دیے گئے۔ سنوڈن نے بتایا کہ انہوں نے پوشیدگی میں سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے لئے تکنیکی ماہر کے طور پر کام کیا اور ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی میں ٹرینر بھی رہے۔ انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کے ساتھ کام نہیں کرتا تھا۔
میں ایجنٹ بھرتی نہیں کرتا تھا بلکہ میں یہ کرتا تھا کہ ایسا نظام بنا دیتا تھا جو امریکا کے لئے کام کرے اور میں نے یہ کام ہر سطح پر کیا۔ سنوڈن نے مزید کہا کہ جب وہ کہتے ہیں کہ میں ایک نچلے درجے کا سسٹمز ایڈمنسٹریٹر ہوں تو میں یہ کہوں گا کہ یہ باتیں گمراہ کن ہیں۔