کراچی (جیوڈیسک) بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شہر کے ٹریفک سگنلز کو لائٹ امیٹنگ ڈیوٹ (ایل ای ڈی) میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کی سفارشات محکمہ فنانس کو ارسال کردی ہیں۔
منصوبہ آئندہ بجٹ کے لیے منظور کر لیا جائیگا، منصوبے سے نہ صرف بجلی کی کھپت میں کمی اور بجلی کے بل میں آئے گی، اگلے مرحلے میں اس منصوبے کو ترقی دے کر بجلی کے متبادل ذرائع شمسی توانائی پر چلایا جاسکتا ہے، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کمی بیشی اور زائد بلنگ سے نجات حاصل کرنے کیلیے ایک جامع منصوبہ تشکیل دیا ہے، منصوبے کے پہلے مرحلے میں آزمائشی طور پر 25 ٹریفک سگنل کو رواں مالی سال لائٹ امیٹنگ ڈیوٹ (ایل ای ڈی) میں تبدیل کیا جائے گا، بہتر نتائج پر شہر بھر کے بقیہ 108 ٹریفک سگنل بھی ایل ای ڈی میں تبدیل کیے جائیں گے۔
بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونی کیشن نے شاہراہ قائدین، خالد بن ولید روڈ، عبداللہ ہارون روڈ اور دیگر سڑکوں پر نصب ٹریفک سگنل کو ایل ای ڈی میں تبدیل کر دیا ہے، دنیا بھر میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلیے ایل ای ڈی ٹیکنالوجی سے فوائد حاصل کیے جارہے ہیں، ایل ای ڈی لائٹس سے بجلی کی کھپت کم ہوجاتی ہے جبکہ روشنی کی فراہمی بلب کے مقابلے میں دوگنی ہوتی ہے کم وولٹیج پر بھی ایل ای ڈی لائٹس باآسانی کام کرتی ہیں، ایل ای ڈی بلب بجلی کی اچانک کمی بیشی پر فیوز نہیں ہوتے، ان بلبوں کی زندگی عام بلبس کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے تحت شہر کے اہم چوراہوں پر 133 ٹریفک سگنل ٹریفک کنٹرول کرتے ہیں، ٹریفک سگنلز کا بجلی بل سالانہ 60 لاکھ روپے ہے، جب یہ تمام سگنل ایل ای ڈی بلبس سے تبدیل ہوجائیں گے تو بل میں 80 فیصد کمی آجائے گی، ٹریفک سگنل ایل ای ڈی سے تبدیل کرنے کے منصوبے پر 2 کروڑ روپے اخراجات آئیں گے، محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونی کیشن نے منصوبے کو حتمی شکل دیدی ہے۔
محکمہ مالیات سے درخواست کی گئی ہے کہ آئندہ بجٹ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اس منصوبے کیلیے فنڈز مختص کر دیے جائیں تاکہ اگلے سال تک اس منصوبے پر عملدرآمد ہو سکے، ذرائع نے بتایا کہ جب تمام ٹریفک سگنل ایل ای ڈی پر تبدیل کر لیے جائیں گے تو انھیں باآسانی یو پی ایس اور سولر انرجی سسٹم پر بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے، شمسی توانائی پر ایل ای ڈی سے منسلک ٹریفک سگنلز چلانا موزوں ترین ہے، یہاں 60 وولٹ بلب کی جگہ صرف 5 وولٹ کا ایل ای ڈی بلب استعمال کیا جاسکتا ہے۔