مودی دہشتگرد کشمیر پر بیک ڈورڈپلو میسی امن کی آشنا نہیں‌ چلے گی: حافظ سعید

Hafiz Saeed

Hafiz Saeed

اسلام آباد (جیوڈیسک) ملک بھر کی مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں کے قائدین، عسکری ماہرین، طلباء، وکلاء اور تاجر رہنمائوں نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں پراکسی وار کے لئے افغانستان میں بھارت کی فوج جمع کر رہا ہے۔

نواز شریف لیاقت نہرو معاہد ے کے تحت کشمیر کی بات کریں اور اپنے اندر 1998وا لا جذ بہ پیدا کریں قوم ساتھ کھڑی ہو گی، مسئلہ کشمیر کا کوئی آئوٹ آف باکس حل قبول نہیں کیا جائے گا۔مسئلہ کشمیر، مسلمانوں پر مظالم اور بابری مسجد کا ذکر چھوڑ کر بھارت سے تجارت قبول نہیں۔

کشمیریوں کو آزادی دئیے بغیر مودی کے پاس کوئی چارہ نہیں یہ سلسلہ مزید آگے بڑ ھے گا۔پاکستان میں ہندو محفوظ،بھارت میں مسلمانوں پر ظلم اور مساجد و مدارس کو شہید کیا جا رہا ہے۔

حکومت یہ مسئلہ بھر پور انداز میں اٹھائے ۔نواز شریف مودی سے 1999ء کی سطح پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو کنٹرول لائن پر باڑ، ڈیموں کی تعمیر اور پختہ مورچے ختم کروائیں، مسئلہ کشمیر پر بیک ڈور ڈپلومیسی اور امن کی آشا نہیں چلے گی۔

بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم نظر انداز کر کے آلو پیاز کی تجارت قبول نہیں، حافظ سعید نے کہا کہ ملک کو وہی نواز شریف چاہئے جس نے ایٹمی دھماکے کئے، نواز شریف کے دورہ بھارت سے کشمیر ی قوم سخت مایوس ہوئی ہے ،مسلمان یورپی یونین کی طرح اسلامی یونین ،مشترکہ دفاعی نظام ، تجارتی منڈیاں اور اسلامی سکے بنائیں ،مودی بی جے پی نہیں آر ایس ایس کا تربیت یافتہ دہشت گرد ہے۔

نوازشریف سوچ سمجھ کر پالیسیاں ترتیب دیں۔ ایٹمی دھماکوںمیں سائنسدانوں کے ساتھ ساتھ قوم اور پاک فوج کا بھی بڑا کردار ہے۔

روات سے آبپارہ چوک تک نکالے گئے بڑے تکبیر کاررواں اور جلسہ عام سے امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، جنرل (ر) حمید گل، لیاقت بلوچ، حافظ عبدالرحمن مکی، حافظ حسین احمد، غلام محمد صفی، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا امیر حمزہ، قاری یعقوب شیخ،مولانا عبدالعزیزعلوی، مولانا سیف اللہ خالد، محمد اجمل بلوچ، حافظ محمد مسعود،مولانا ابوالہاشم، حافظ طلحہٰ سعید، مولانا محمد ادریس فاروقی، مولانا عبدالوحید شاہ، مولانا ابو زر،حافظ خالد ولید، علی عمران شاہین،احسان اللہ وٹوودیگر نے خطاب کیا ، حافظ محمد سعید نے کہاکہ حکمرانوں نے انڈیا کے دبائو پر اعتماد سازی کو پروان چڑھایا جس سے تحریک آزادی متاثر ہوئی، بھارت سے کھری بات کی جائے۔

نہرو نے سلامتی کونسل میں جو وعدے کئے مودی سے کہیں کہ اسے پورا کرے، بھارت آپکو ہمیشہ دھو کہ دے گا کشمیری و پاکستانی قوم کا اعتماد ضائع نہ کریں ،لیاقت نہرو معاہدہ میں اقلیتوں کے محفوظ ہونے کی بات کی گئی پاکستان میں ہندو اور انکی عبادت گاہیں مکمل طور پر محفوظ ہیں ۔میں نریندر مودی کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ کمیشن بھیج کر تھر پارکر کے ہندوئوں سے پوچھیں کہ جماعۃ الدعوۃ کس طرح انکی مدد کر رہی ہے، ابھی مودی نے حلف نہیں اٹھایا تھا کہ مسلمانوں پر حملے شروع ہو گئے ۔جو لوگ سمجھتے ہیں کہ مودی کی پالیسی بدل جائے گی وہ غلط فہمی میں ہیں مودی نے نظریہ پاکستان کو ایک با رپھر زندہ کر دیا ہے، یہ اجتماع اہل پاکستان کے جذ بات کا اظہار اور انڈیا کے لئے پیغام ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے، جنرل (ر) حمیدگل نے کہاکہ یوم تکبیر ایثار، عزم، قربانیوں پر مبنی تاریخی دن ہے ۔بھٹو نے کہا تھا کہ ہم گھاس کھائیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔

یہی جذبہ و عزم کئی شخصیات تک پہنچا۔ڈاکٹر عبدالقدیر ،ڈاکٹر ثمر مند مبارک نے بڑی لگن کے ساتھ مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔مولانا محمد احمد لدھیانوی نے کہاکہ 16 سال قبل جب نواز شریف نے فوج کے ذمہ داران کے ہمراہ چاغی کے پہاڑوں پر تکبیر کانعرہ بلند کیا تو نہ صرف انڈیا پر لرزہ طاری ہو گیا بلکہ امریکہ و اسرائیل بھی پریشان ہو گئے کہ پاکستان ایٹمی قوت بن گیا ہے۔

امریکہ انڈیا و اسرائیل کو آج بھی پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے سے تکلیف ہے، لیاقت بلوچ نے کہاکہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے لئے ہمارے سائنسدانوں نے بے پناہ قربانیاں دیں جس سے نظریہ پاکستان کوخلیج بنگال میں ڈبونے کی باتیں کرنے والوں کے عزائم خاک میں مل گئے۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو جتنا دبایا گیا وہ اتنا ہی ابھرا ہے۔

مودی کی آمد کے بعد مسئلہ کشمیر کو کارپٹ کے نیچے نہیں ڈالا جاسکے گا۔نوازشریف کے دورہ بھارت سے کشمیر کاز کو سخت نقصان پہنچا ہے ۔اس کی تلافی کیلئے تین جون کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا ہے ،اجلاس کا آغاز کشمیر پر مشترکہ قرارداد سے کیا جائے۔

جماعۃ الدعوۃ کے زیر اہتمام یوم تکبیر کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ پشاور، کوئٹہ، جہلم، گجرات، چکوال،تلہ گنگ، میانوالی، بھکر، اٹک، ایبٹ آباد،ہری پور، مانسہرہ، میر پور، سیالکوٹ سمیت مختلف شہروں میں تکبیر کاررواں نکالے گئے اور جلسوں و کانفرنسوں کا انعقاد کیا گیا جن میں جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی قائدین کے علاوہ دیگر مذہبی، سیاسی رہنماؤں نے خطاب کیا۔