سندھ میں ہندوؤں کے تین مندروں میں توڑ پھوڑ

Sindh

Sindh

سندھ (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک بار پھر نامعلوم افراد نے ہندو برادری کے تین مندروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ مندروں میں مورتیوں کو ہتھوڑوں سے توڑ کر بے حرمتی کی گئی ہے۔ یہ واقعہ بدھ کی صبح ضلع میرپور خاص کے شہر کوٹ غلام محمد کے قریب واقع گاؤں باغات مالھی میں پیش آیا، جہاں نامعلوم افراد نے شیومندر، کھیترپال اور خوشحال داس مندر میں داخل ہوکر مورتیاں توڑ دیں۔

یہ مندر ہیمراج مالھی کی زمین پر واقع ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نامعلوم افراد تالے توڑ کر شیو مندر میں داخل ہوئے اور مورتیوں کو نقصان پہنچایا، جس کے بعد افراد گاؤں کی دوسری سمت میں موجود خوشحال داس مندر میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کی۔ انھوں نے بتایا کہ واقعے کا علم صبح اس وقت ہوا جب ملازم مندر کھولنے گئے تو دیکھا دروازے کا تالا اور مورتیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ خوشحال داس مندر میں دس جون کو سالانہ میلے کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے، جس کی تیاریاں جاری تھیں۔

ہیمراج مالھی کے مطابق واقعے کی نوعیت سے لگتا ہے کہ حملہ آور مندر کو نقصان پہنچانے آئے تھے، چوری کی نیت سے نہیں، کیونکہ انھوں نے وہاں سے کوئی سامان چوری نہیں کیا۔ ملزمان کا پتہ لگانے کے لیے پولیس نے کھوجیوں اور سراغ رساں کتوں کی بھی مدد حاصل کی، جس کی بنیاد پر مندر کی دیکھ بھال پر مامور کولھی برادری کے چھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا جن میں سے بعد میں پانچ کو رہا کر دیا گیا۔

صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور گیانچند ایسرانی کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں لیکن ابھی تک ایسی کوئی معلومات سامنے نہیں آ سکی ہیں جس سے میڈیا کو آگاہ کیا جا سکے تاہم پولیس نے کچھ لوگوں کو شک کی بنیاد پر حراست میں بھی لیا ہے۔ پاکستان سکھ کونسل کے رہنما سردار رمیش لال کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ ان واقعات میں کون ملوث ہیں اور ملزمان کو تلاش کرنا پولیس کا کام ہے۔

’ہم گرو گرنتھ صاحب کو زندہ گرو تصور کرتے ہیں ہماری یہ درخواست ہے کہ اگر کوئی اس کو رکھ نہیں سکتا یا اس کا تحفظ نہیں کر سکتا تو ہمیں واپس دے دی جائے۔ مندر کو مندر رہنے دیں ہم کب کہہ رہے ہیں کہ اس کو گردوارہ بنا دیں۔ ہم کسی سے لڑنا نہیں چاہتے پوری دنیا میں سکھ برادری جہاں رہتی ہے پرامن طریقے سے رہتی ہے۔‘

دوسری جانب صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور گیانچند ایسرانی ہندو اور سکھ برادری میں اختلافات کو مسترد کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ برادری کی سطح پر ایسا نہیں ہے۔ شکارپور میں جو واقعہ پیش آیا وہ ایک انفرادی فعل ہو سکتا ہے، گرو گرنتھ ان کے لیے بھی مقدس کتاب ہے