حافظ آباد میں لڑائی اور مار کٹائی سے بھرپور ضمنی الیکشن

Election

Election

حافظ آباد (جیوڈیسک) پنجاب اسمبلی کے حلقہ 107 حافظ آباد تھری میں ضمنی الیکشن سارا دن پی ٹی آئی اور نواز لیگ کے کارکنوں کے درمیان میدان جنگ بنا رہا۔

پولنگ بوتھ پر کارکن ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پہلے لاہور سے آنے والی نواز لیگ کی امیدوار کو جعلی ووٹ ڈالنے والی خواتین کی گاڑی کو روکا۔ کچھ کارکن تو اس قدر غم وغصے میں آئے کہ گاڑی پر لاتیں اور گھونسے چلاتے رہے جبکہ چند ایک کارکن گاڑی کا دروازہ کھولنے کی کوشش کرتے رہے اور جعلی بیلٹ پیپر برآمد کرنے کا مطالبہ کیا۔ کار سوار خواتین اپنے پرس کھول کھول کر دکھاتی رہیں۔ بگڑتی صورت حال کو دیکھ کر پولیس پہنچی اور بپھرے ہوئے کارکنوں کو کنٹرول کیا۔

دوسری جانب پولنگ سٹیشن نمبر 111 پر انمٹ سیاہی ختم ہونے کے باوجود ووٹ پڑتے رہے۔ پولنگ سٹیشن نمبر 109 پر بھی پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کی پولنگ ایجنٹس کے درمیان جھگڑا ہوا۔ کہیں اور بس نہ چلا تو نواز لیگ کے کارکنوں نے پولنگ سٹیشن 60 کے پریذائڈنگ افسر کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

پریذائڈنگ افسر الطاف حسین کا کہنا ہے اس پر نواز لیگ کے ایم پی اے کے ایما پر تشدد کیا گیا۔ مار کٹائی سے پولنگ کا عمل متاثر ہوا تاہم کچھ دیر بعد پولنگ دوبارہ شروع ہو گئی۔

پولنگ سٹیشن 107 پر مشتعل افراد نے مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے اسد اللہ آرائیں پر حملے کی کوشش کی۔ حلقے میں کل چھ امیدوار آمنے سامنے ہیں تاہم حلقہ پی پی 107 سے نواز لیگ کے سرفراز خان بھٹی اور پی ٹی آئی کی نگہت انتصار ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔

پی پی 107 سے الیکشن کمشن نے آزاد حیثیت سے منتخب ہونیوالے شعیب شاہ نواز کو دھاندلی کے الزام میں نااہل قرار دیا تھا۔