کراچی (جیوڈیسک) جرائم پیشہ افراد کیخلاف ستمبر 2013 میں شروع کیے جانیوالے آپریشن کے دوران اب تک 110 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں 5 ستمبر 2013 سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا ، آپریشن کے دوران کراچی پولیس کی اعلیٰ قیادت اوردیگر سینئر افسران کی اکھاڑ پچھاڑ بھی کی گئی جس کا مقصد جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی اور ان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی بتایا گیا۔
آپریشن کے دوران جہاں ایک جانب پولیس نے ہزاروں ملزمان کی گرفتاری کے دعوے کیے اور پولیس مقابلوں میں سیکڑوں جرائم پیشہ افراد ہلاک ہوئے، وہیں دوسری جانب دہشت گردوں کے حملوں میں پولیس کے 110 افسران و اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔
پولیس پر پہلا حملہ 4 جنوری کو پیرآباد کے علاقے میں کیا گیا جس میں 2 اہلکار شہید ہوئے،دہشت گردوں نے سب سے زیادہ ڈیوٹی ختم کرکے گھروں کو واپس جانے والے سادہ لباس اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا ،اس قسم کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا،پیر کی شب جاں بحق ہونیوالے کانسٹیبل اختر لودھی کو بھی ڈیوٹی کے بعد گھر جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا تھا۔
فائرنگ کے علاوہ کئی بار دہشت گردوں نے دھماکوں کے ذریعے بھی پولیس کو نشانہ بنایا ،9 جنوری کو عیسیٰ نگری میں لیاری ایکسپریس وے پر ایس پی چوہدری اسلم کے کانوائے کے راستے پر دھماکا کیاجس میں چوہدری اسلم سمیت 3 اہلکار جاں بحق ہوئے ، پرانی سبزی منڈی کے قریب 24 اپریل کو انسپکٹر شفیق تنولی پر خودکش حملہ کیا گیا ، 13 فروری کو رزاق آباد ٹریننگ سینٹر سے نکلنے والی کمانڈوزکی بس کو بھی دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس میں 13 اہلکار شہید اور 59 زخمی ہوئے۔