کراچی (جیوڈیسک) بلدیہ عظمیٰ کراچی نے 2 سال کی تاخیر کے بعد صرف36سی این جی بسوں کی مرمت کا کام مکمل کرلیا جبکہ 35 بسیں اب تک مرمت نہیں کی جاسکی ہیں۔
صوبائی حکومت نے گنجان آبادیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے پرانے سی این جی بس روٹ منسوخ کردیے اور سیاسی بنیادوں پر نئے روٹ قائد آباد تا ٹاور پر بسیں چلانے کی ہدایت جاری کردی جہاں پہلے ہی پبلک ٹرانسپورٹ بڑی تعداد میں چل رہی ہے، نئے روٹ پر سی این جی بس سروس اگلے ماہ شروع کی جائیگی۔
پرانے روٹس سرجانی تا ٹاور، سرجانی تا کورنگی اور اورنگی تا ملیر کے رہائشی اس فیصلے سے سخت مایوسی کا شکار ہیں، تفصیلات کے مطابق 2 سال قبل فنڈز کے فقدان ، بسوں کی خراب حالت، فلنگ اسٹیشن کے واجبات کی عدم ادائیگی اور دیگر وجوہات کے باعث سی این جی بسیں خراب ہوگئی تھیں، سی این جی بس سروس سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کے دور میں 2009 میں شہریوں کو آرام دہ اور سستی سفری سہولیات دینے کی غرض سے متعارف کرائی گئی تھی۔
75 سی این جی بسیں ایک ارب روپے کی مالیت سے خریدی گئیں،کالعدم شہری حکومت کے نظام میں یہ بس سروس ان گنجان علاقوں کیلیے چلائی گئیں جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت تھی، سرجانی تا ٹاور، سرجانی تا کورنگی اور اورنگی تا ملیر ہر روٹ پر 25 بسیں چلائی گئیں۔
سی این جی بس سروس کا آغاز کامیابی کے ساتھ ہوا ، ان علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت کے باعث سی این جی بسوں کی بدولت غریب شہریوں کو سستی وآرام دہ سفری سہولیات میسر آئیں، ذرائع کے مطابق کالعدم شہری حکومت کے نظام میں یہ بس سروس کامیابی کے ساتھ چلتی رہی تاہم منتخب بلدیاتی اداروں کے تحلیل ہونے کے بعد سی این جی بس سروس تنزلی کا شکار رہی۔