لندن (جیوڈیسک) دنیا بھر کو لسانیت اور نسلی تعصب کے خاتمے کا درس دینے والے ملک برطانیہ میں بھی تعصب عروج پر پہنچ گیا اور ایک تحقیق کے مطابق ملک میں ایک تہائی افراد نسلی تعصب کا شکار ہیں جبکہ پڑھے لکھے پروفیشنلز مرد بھی اس کی زد میں ہیں۔
سماجی ریسرچ کی تنظیم جانب سے کی گئی حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے تعصب کے معاملے میں برطانیہ ایک مرتبہ پھر 30 سال پیچھے جا چکا ہے، برطانوی باشندوں میں تعصب اور نسلی تعصب جانچنے کے لئے 2 ہزار افراد پر ریسرچ کی گئی جس میں سے 30 فیصد افراد نے نسلی تعصب کا اعتراف کیا جبکہ 2001 میں برطانیہ میں نسلی تعصب کی شرح 25 فیصد تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملازمت پیشہ افراد میں نسلی تعصب میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ لوگوں میں تعصب بھی بڑھتا جارہا ہے اور پڑھے لکھے پروفیشنلز افراد بھی اس کی زد میں آ چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ویسٹ مڈلینڈز میں تعصب کی شرح 35 فیصد جبکہ لندن میں یہ شرح 16 فیصد ہے، 17 سے 34 سال کی عمر کے افراد میں تعصب کی شرح 25 فیصد جبکہ 55 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں یہ شرح 36 فیصد ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ لوگ جن کے پاس ڈگری ہے ان میں تعصب کی شرح 19 فیصد جبکہ جن افراد کے پاس ڈگری نہیں ہے ان میں یہ شرح 38 فیصد ہے۔