کراچی (جیوڈیسک) ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ٹڈاپ) میں فریٹ سبسڈی اور دیگر مدات میں 7 ارب روپے سے زائد کے مالی اسکینڈل کی تحقیقات اپنے حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہیں، ایف آئی اے سابق وزیراعظم اور سابق وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کو 55 سے زائد مقدمات میں چالان کرے گی۔
جمعرات کو 2 مقدمات کے حتمی چالان میں مالی اسکینڈل کی سرپرستی کرنے والے سابق وزیراعظم اور سابق وفاقی وزیر کے باقاعدہ مفرور ملزم قرار دیدیا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے جمعے کو مزید3 مقدمات کے حتمی چالان میں یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم کو مفرور ملزم کے طور پر پیش کرے گی۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم ترین رہنماؤں کو مجموعی طور پر55 سے زائد مقدمات میں چالان کیا جائے گا۔ ایف آئی اے نے ڈیڑھ سال قبل گذشتہ دور حکومت میں فریٹ سبسڈی، آفس ابروڈ، آؤلیٹ ابروڈ اور دیگر اسکیموں کے نام پر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں 7 ارب روپے سے زائد کے مالی اسکینڈل کی تحقیقات شروع کی تھیں، تحقیقات کے دوران سامنے آنیوالے حقائق کے مطابق صرف فریٹ سبسڈی کی مد میں کاغذی ایکسپورٹ کمپنیوں کو تقریباً 5 ارب روپے جاری کیے گئے۔
بڑے پیمانے پر کی جانے والی کرپشن کے تانے بانے اتنے وسیع پیمانے پر پھیلے ہوئے تھے کہ ایف آئی اے کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر فقیر محمد اور ان کی ٹیم ڈیڑھ سال سے مسلسل مالی اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات اور انھیں گرفتار کرنے میں مصروف ہیں، اب تک مجموعی طور پر 65 سے زائد مقدمات میں 40 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے دو سابق سربراہان طارق اقبال پوری اور عابد جاوید اکبر سمیت اعلی ترین افسران، آڈٹ کمپنیوں کے کرتا دھرتا، اعلی عہدوں پر تعینات بینک افسران، جعلی کمپنیوں کے مالکان اور دیگر افراد گرفتار ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔
مالی اسکینڈل کے ایک اہم کردار فردوس کی جانب سے عدالت کے روبرو اقبالی بیان دینے کے بعد ایف آئی اے حکام اعلی ترین سیاسی شخصیات کے خلاف مضبوط مقدمہ قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ یوسف رضا گیلانی اور امین فہیم کو اس سے پہلے ہی قانونی نوٹس جاری کر دیے گئے تھے تاہم دونوں کی جانب سے ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے جانے والے سوالات پر مبنی نوٹس کا جواب نہیں دیا گیا تھا۔