لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز سپنر سعید اجمل کا کہنا ہے کہ انھوں نے ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی کی پیشکش مسترد کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ کرکٹ سکون سے کھیلنا چاہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بطور ایک کھلاڑی ٹیم کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی کپتانی کی پیشکش اپریل میں محمد حفیظ کے مستعفی ہونے کے بعد کی گئی تھی۔
میں ٹیم کا کپتان بننا چاہتا ہوں لیکن ہچکچاہٹ بھی ہے۔ پاکستان میں کپتانی آسان نہیں ہے۔ جو کچھ بھی غلط ہوتا ہے اس کا سارا الزام کپتان ہی پر ڈال دیا جاتا ہے۔ آپ محمد حفیظ کی طرف دیکھیں۔ وہ اس سال ٹی ٹوئنٹی میں شکست کے بعد مستعفی ہوئے۔ کیوں؟
ان کا کہنا تھا اس کی وجہ تھی کہ سارا ملبہ اس پر ڈال دیا گیا۔ مجھے کپتانی کی پیشکش ہوئی لیکن میں نے انکار کر دیا۔ میں سکون سے کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔ محمد حفیظ کی جانب سے کپتانی سے مستعفی ہونے کے بعد سے پاکستان کرکٹ بورڈ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے لیے کپتان تلاش کر رہا ہے۔ پاکستان اکتوبر میں آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی کھیلے گا۔
سعید اجمل نے کرک انفو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مصباح الحق سابق کپتان عمران خان سے بھی اچھے کپتان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مصباح کو بھی بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ ان کی پرفارمنس بہت اچھی ہے۔ جن حالات میں مصباح الحق کپتانی کر رہے ہیں وہ یہ کردار بخوبی نبھا رہے ہیں۔ میں کہوں گا کہ مصباح کی سروسز عمران خان سے بھی زیادہ ہیں۔
انھوں نے مزید کہا تاہم مصباح کی خدمات کو سراہا نہیں جاتا۔ وہ بہت مشکل حالات میں پاکستانی ٹیم کے کپتان ہیں اور انھوں نے سب سے زیادہ رنز بھی سکور کیے ہیں۔ سعید اجمل نے کہا کہ جب بھی میچ ہارتے ہیں لوگ مصباح الحق کے اچھے کاموں کو بھول جاتے ہیں اور ان کو ٹیم سے نکالنے کی بات کرتے ہیں۔ بطور بیٹسمین بھی ان پر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ بہت آہستہ کھیلتے ہیں اور بہت ٹک ٹک کرتے ہیں۔یہ صحیح نہیں ہے۔ وہ محتاط بیٹسمین ہیں۔