سولہ سال قبل جب نواز شریف نے فوج کے ذمہ داران کے ہمراہ چاغی کے پہاڑوں پر تکبیر کانعرہ بلند کیا تھا تو نہ صرف انڈیا پر لرزہ طاری ہو گیا تھا بلکہ امریکہ و اسرائیل بھی پریشان ہو گئے تھے کہ پاکستان ایٹمی طاقت والا ملک بن گیا ہے۔امریکہ وانڈیا و اسرائیل کو آج بھی پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے سے تکلیف ہے۔ بھارت کے لئے حافظ محمد سعید”ایٹم بم ” ہیں۔بھارت کے حکمران وہاں بیٹھ کر حافظ محمد سعید کا نام لے کر کانپتے رہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایمان و کلمہ حقیقی ایٹمی طاقت ہے جس کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔
بھٹو نے ایٹمی پروگرام میں کردار ادا کیا جسے رہتی دنیا میں یاد رکھا جائے گا۔ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے لئے ہمارے سائنسدانوں نے بے پناہ قربانیاں پیش کیںجس سے نظریہ پاکستان کوخلیج بنگال میں ڈبونے کی باتیں کرنے والوں کے عزائم خاک میں مل گئے۔اب دشمن چاہتاہے کہ پاکستان غیرمستحکم اورناکام ریاست ہو۔ہماری ایٹمی طاقت کے غیرمحفوظ ہونے کاپروپیگنڈہ کیاجاتاہے۔لیکن ہم دنیا کوکہتے ہیں کہ ہم ذمہ دارملک ہیں۔پاکستان کاچاروں اطراف سے گھیرائو کیاجارہاہے۔پاکستان کادفاع کلمہ طیبہ کی بنیادپرہوسکتاہے ۔کشمیرپاکستان کی شہہ رگ ہے ۔کشمیریوں نے بھارت کی بالادستی کوکبھی قبول نہیں کیا۔مسئلہ کشمیر کوسردخانے میں ڈال کراوربھارت کے لئے توسیع پسندانہ عزائم کونظرانداز کرکے آلو،پیاز ، ٹماٹر سے بھارت کوراضی کرلیں گے تویہ ممکن نہیں ہے۔
مسئلہ کشمیر پر بیک چینل ڈپلومیسی اور امن کی آشا نہیں چلے گی۔ پرویز مشرف کے ہاتھ کچھ نہیں آیا مودی سے دوستی کر کے نوازشریف کے ہاتھ بھی کچھ نہیں آئے گا۔ حکمرانوں نے انڈیا کے دبائو پر اعتماد سازی کو پروان چڑھایا جس سے تحریک آزادی متاثر ہوئی۔بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیر کر کنٹرول لائن پر باڑ لگائی اور پختہ مورچے بنائے مگر حکمران انڈیا کی ناراضگی سے ڈرتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کشمیریوں کا اعتماد ضائع ہوا۔انڈیا سے دوستی کی پینگیں بڑھا کر مسائل حل نہیں ہو سکتے۔بھارت سے کھری بات کی جائے ۔نہرو نے سلامتی کونسل میں جو وعدے کئے مودی سے کہیں کہ وہ اسے پورا کرے۔بیک چینل ڈپلومیسی مسائل کا حل نہیں۔آپ 1998والے نواز شریف بن کر کھڑے ہوں پوری قوم آپ کے ساتھ ہو گی۔انڈیا آپکو ہمیشہ دھوکا دے گا کشمیری و پاکستانی قوم کا اعتماد ضائع نہ کریں۔ لیاقت نہرو معاہدہ میں اقلیتوں کے محفوظ ہونے کی بات کی گئی پاکستان میں ہندو اور انکی عبادت گاہیں مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے آبپارہ چوک اسلام آباد میں یو م تکبیر کے موقع پر کنونشن سے خطاب میںبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو چیلنج کرے ہوئے کہاکہ وہ کمیشن بھیج کر تھر پارکر کے ہندوئوں سے پوچھیں کہ جماعة الدعوة کس طرح انکی مدد کر رہی ہے ۔کنویں کھودے جا رہے ہیں اور راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔یہاں کسی کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا جاتالیکن ہم پوچھتے ہیں کہ نریندر مودی ،ایڈوانی اور ہندو انتہا پسند تنظیموں نے بابری مسجد اور پچیس کروڑ مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے؟نواز شریف اس مسئلہ کو اٹھائیں۔بھارت میں مسلمان اور مسجدوں کو محفوظ رہنا چاہیے۔ابھی مودی نے حلف نہیں اٹھایا تھا کہ مسلمانوں پر حملے شروع ہو گئے۔جو لوگ سمجھتے ہیں کہ مودی کی پالیسی بدل جائے گی وہ غلط فہمی میں ہیںمودی نے نظریہ پاکستان کو ایک با رپھر زندہ کر دیا ہے۔مسلمان یورپی ہونین کی طرح اسلامی یونین بنائیں۔مشترکہ دفاعی نظام ،اپنی تجارتی منڈیاں اور اسلامی سکے بنائیں ۔آپ یہ کام کریں عالم اسلام کے قائد بنیں گے۔ نواز شریف نے سارے دبائو و لالچ چھوڑ کر ایٹمی دھماکے کئے ساری قوم انکے ساتھ کھڑی ہوئی تھی ۔آج بھی پاکستان میں زبردست اتحاد کی ضرورت ہے۔وہی اٹھانوے والا رویہ انڈیا کے ساتھ اختیار کریں گے تو پورا ملک اسی طرح کھڑا ہو گا۔
ہمیں ایک بار پھر وہ نواز شریف چاہئے جس نے انڈیا کے ایٹمی دھماکوں کا مقابلہ کر کے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایاتھا۔دو دن قبل جس طرح نواز شریف نے انڈیا میں خاموشی اختیار کی وہ قوم کو پسند نہیںہے ۔ہم نے کہا تھا کہ آپ وہاں کشمیریوں کے اعتماد،مسلمانوں پر ظلم،اور لیاقت نہرو معاہدہ کے تحت بات کریںمگر آپ نے ان میں سے کوئی بات نہیںکی آپ مودی کی ناراضگی سے ڈرتے رہے اور سمجھا کہ انکے دورے کا مقصدپورا نہیں ہو گا۔افسوس کی نواز شریف کی وہاں طلبی کی گئی اور چارج شیٹ تھما دی گئی پانچ سوال پیش کئے گئے اور انکے جواب مانگے گئے اس سے پاکستان کا وقار مجروح ہوا ہے۔نواز شریف دو گھنٹے وہاں بیٹھ کر سوچتے رہے اور میڈیا پر بات نہیں کر سکے اور جب بات کی تو کچھ نہیں کہہ سکے۔ مودی گورپا چوف ہے یہ ہمارے لئے کوئی خطرہ نہیں پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر اور ایٹمی قوت ہے۔ملک کا بچہ بچہ مجاہد ہے۔
Nuclear Power Pakistan
اب 1971والے حالات نہیں ہیں پاکستان ایٹمی قوت ہے اسکی فوج وہ قوت اور ٹیکنالوجی رکھتی ہے کہ انڈیا اسکے مقابلہ میں کچھ نہیں کر سکتا۔جس پاکستان نے امریکہ کو شکست دی وہ تمہارا کچھ نہیں چھوڑے گاوہ کسی بھول میں نہ رہے۔ یہاں بیٹھ کر سنجیدگی سے لائحہ عمل طے کرنا ہوگاآپ کے ساتھ دفاع کے مسئلہ پر فوج کھڑی ہو اور عوام ساتھ ہو یہ تب ممکن ہے جب آپ 98والا جذبہ واپس لے کر آئیںانڈیا کو چیلنج دے کر انکی زبانیں گنگ کرنے والے بنیں گے تو قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ کشمیر کا فیصلہ ہر صورت کروائیں اور انڈیا سے دوٹوک بات کریںکہ پہلے کشمیر باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔یہ وہ مسئلہ ہے جو علی گیلانی،میر واعظ،یاسین ملک،شبیر احمد شاہ سب کہتے ہیں ۔آج تو عمر عبداللہ بھی پاکستان کے حق میں بات کر رہا ہے۔
کشمیر انشاء اللہ ڈیموں کے ساتھ پاکستان کا حصہ بنے گاپھر لوڈ شیڈنگ ختم ہو گی اور زراعت و صنعت پروان چڑھے گی۔اگر کشمیر کو نظر انداز کر وگے تو پھر یہی کچھ ہو گا جو آپ کے ساتھ دورہ میں ہوا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں،جماعتوں کو نواز شریف اور انکی سیاست سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن وہ پاکستان کے وزیر عظم ہیں ۔انڈیا میں جو کچھ ہوا وہ پاکستان کے وزیر اعظم کے ساتھ ہوا۔ واجپائی کشمیرکو متنازعہ تسلیم کرتا تھا۔ اس وقت بارڈر پرباڑ نہیں تھی ۔نوازشریف بھارت سے بات کریں کہ اس وقت ایل اوسی پرکوئی پختہ بنکر اورمورچے نہیں تھے۔اسے گرائو1999ء کاسٹیٹس بحال اور اٹوٹ انگ کی رٹ بند کروائو۔کشن گنگا ڈیم اوربگلیہار سمیت بھارت کے بنائے گئے 52ڈیم گروائیں۔ ہندوستان نے ہماراپانی پیاہے۔نوازشریف یاد رکھیں کہ مودی کے ساتھ بیٹھیں مگر یاد رکھیں کہ بی جے پی کانہیں آرایس ایس کاتربیت یافتہ دہشت گردہے۔ مودی نے جان بوجھ کر نوازشریف کومقبوضہ حیدرآباد بلوایا۔ہم آپ کے مخالف نہیں ہیں لیکن آپ اپنے دشمن نہ بنیں۔آپ کہتے ہیں دونوں ملکوں میں بہت مماثلت ہے ۔قوم سوال کرتی ہے کہ کیاآپ کو ہندواورمسلمان ، مسجد اورمندر میں مماثلت نظرآتی ہے۔ان دوملکوں میں جتنا اختلاف ہے۔اس کی توقائداعظم نے بھی گواہی دی ہے۔ امریکہ ، بھارت اوراسرائیل سمیت پورا عالم کفر پاکستان کی ایٹمی قوت سے لرزہ براندام ہے۔میائوں میائوں کرنے والے سیاستدان ہمیشہ دبائو کاشکار رہے۔
دشمن یاد رکھے کہ ہم تکبیر صرف سناتے نہیں،چھری پر تکبیر چلاتے ہیں۔ایٹم بم بھی چلائیں گے۔ مسئلہ کشمیر کو جتنا دبایا گیا وہ اتنا ہی ابھرا ہے۔نریندر مودی کی آمد کے بعد مسئلہ کشمیر کو کارپٹ کے نیچے نہیں ڈالا جاسکے گا۔نوازشریف کے دورہ بھارت سے کشمیر کاز کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کی23قراردادیں ہیںآج پاکستان کی عوامی اسمبلی مطالبہ کرتی ہے کہ جس طرح باقی ملکوں نے اپنی اپنی قرادادوں پر فیصلے کروائے اسی طرح کشمیر کے حوالہ سے بھی قراردادوں پر فوری فیصلہ کیا جائے۔
Hafiz Mohammad Saeed
سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد بھٹو نے اعلان کیا تھا کہ کشمیر کے لئے سو سال بھی لڑنا پڑا تو لڑیں گے آج پاکستان کی بہاد رفوج کا سپاہی تو یہ بات کہتا ہے لیکن کشمیری وزیر اعظم کو کیوں سانپ سونگھ گیا ہے؟ وزیر اعظم صرف نوے دن گزرنے دیں مودی میں لہر نہیں رنگ آئے گا۔مودی کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔جس طرح انڈیا کے آئین نے آر ایس ایس کے متعصب ترین لیڈر اور گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے ملزم مودی کو وزیر اعظم بنایا وہی آئین آرٹیکل کی 370,80 ہو یا 420،کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اسے پاکستان سے کوئی جدا نہیں کر سکتا۔