لاس اینجلس (جیوڈیسک) سپیس ایکس نے ایک ایسا نیا خلائی جہاز متعارف کرایا ہے جس کے بارے میں اسے اُمید ہے کہ وہ ایک نہ ایک روز امریکیوں کو ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر خلا نوردوں کو لے جانے کے قابل بنا دے گا۔
یہ صلاحیت صرف اس وقت روس تک محدود ہے۔ سپیس ایکس کے سی ای او ایلن موسک نے ہووتھرون کیلیفورنیا میں جہاں نیا ماڈل کھچا کھچ بھری ہوئی پریس کانفرنس میں دکھایا گیا کہا کہ ڈریگن V2 ٹیکنالوجی میں واقعتاً آگے کی جانب بہت بڑا قدم ہے۔
سفید ڈریگن V2 گمڈروپ شکل کے اس ڈریگن کیپسول سے جو 2012ء میں بین الاقوامی خلائی سٹیشن تک سپلائیز لے جانیوالا پہلا نجی خلائی جہاز بن گیا کے پتلے اور سلیکر ورژن جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اس خلائی جہاز میں سات خلا نوردوں کی گنجائش ہے۔ موسک نے کہا کہ وہ ایک ہیلی کاپٹر کی ایکوریسی کے ساتھ زمین پر کسی بھی جگہ لینڈ کر سکے گا۔ 2011
ء میں امریکی خلائی شٹل پروگرام ختم ہونے کے بعد سے عالمی خلا نوردوں نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر پہنچنے کے لئے روسی سویوز خلائی جہاز پر انحصار کیا تھا۔ یہ ایک مدار میں گردش کرنیوالا آﺅٹ پوسٹ ہے اور ایک درجن سے زائد ممالک نے اس کو اختیار کیا ہے۔ سپیس ایکس نے کہا کہ اس کا کریو کیپسول 2017ء تک خلا نوردوں کے ساتھ بین الاقوامی خلائی سٹیشن تک پہنچنے کے قابل ہو سکے گا۔