تجویز نہیں فیصلہ۔ عجیب نہیں بلکہ عجیب و غریب۔ اور نامعقولیت کی انتہا تازہ ترین اطلاع کے مطابق سٹیٹ بنک آف پاکستان کے بزرجمہروںنے نادر شاہی حکم سناتے ہوئے یکم اکتوبر سے ایک دو اور پانچ روپے کے سکے بند کرنے کااعلان کیا ہے اس فیصلہ سے ملک کے طول و عرض میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان آنے کے ایڈوانس پیش گوئی کی جا سکتی ہے اور یہ بات اندھا بھی جانتا ہے کہ ایک دو اور پانچ روپے کے سکوں کا لین دین ختم ہونے سے ہر چیز کی کم از کم قیمت دس روپے ہو جائے گی۔
اس آڑمیں ناجائز منافع خور اپنے دانت مزید تیز کرلیں گے یعنی مہنگائی ،بیروزگاری اور غربت کی ماری قوم کے نصیب میں نئی محرومیاں لکھی جارہی ہیں مثلاً لاہور میں نان 8روپے میں فروخت ہورہا ہے وزن، معیار اور جسامت کے لحاظ سے یہ قیمت بھی گراں گذرتی ہے سٹیٹ بنک کے اس فیصلہ سے نان ڈائریکٹ 10روپے کا ہو جائے گا سوچا جائے تو اس سے عوام کا تو سوا ستیاناس ہوگیا ناں۔ ایک اور بات انتہائی ضروری ہے ماچس، بچوں کی گولی ٹافی ،بسکٹ اور درجنوںاشیائے ضرورت جو اب ایک روپے سے پانچ روپے میں باآسانی دستیاب ہیں ان کی قیمت کا تعین کیسے ہوگا؟
کوئی مائی کا لال نہیں جانتااور شاید کسی کو جاننے کی ضرورت بھی نہیں جس ملک میں لوگ دو ڈالر روزانہ سے کم اجرت میں کام کرنے پر مجبور ہیں اور 50 آبادی کو اس اجرت پر بھی کام نہ ملتاہو وہ کیا کریں گے جمہوری حکومتوں کو عوام کی حالت ِ زار کا ٹھیک ٹھیک اندازہ ہونا چاہیے لیکن پاکستان میں یہ چلن تو اب زیادہ ہو گیا ہے کہ ارباب اختیار بڑے بڑے ہوٹلوں کے ایئر کنڈیشنڈ یخ بستہ کمروں میں بیٹھ کر غربت ختم کرنے کی سکیمیں تیار کرتے رہتے ہیں اور نان پروفیشنل سیاستدان بھی ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں مگر غریبوںکے دکھ کو کوئی نہیں جانتا۔ محترم نواز شریف صاحب!آپ کے دور اقتدارمیں غریبوں کے ساتھ یہ کیا ظلم ہونے والا ہے۔
Poverty
کیا آپ کو اس کا اندازہ ہے ایک دو اور پانچ روپے کے سکے بند کرنے غریبوں کا عملاًکیا حال ہو جائے گااس فیصلہ سے عملی طور پر ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان آنے کے ایڈوانس پیش گوئی کی جا سکتی ہے یعنی ایک روپے کی چیز دس روپے عوام کو دینے کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں اب صحیح معانوں میں غربت نہیں غریب ختم کرنے کیلئے سٹیٹ بنک نے اپنا ایجنڈا جاری کردیا ہے اس بات کو ملکی وسائل قابض مافیا نہیں جانتا ایک روپے کی چیز دس روپے میں اب اس کو ایک غریب آدمی کیسے خریدے گا؟ سوچا آپ نے ،،،،ایک اسلامی نظریاتی ملک میں غریب مہنگائی کے ہاتھوں پہلے ہی زندہ درگور ہو رہے ہیں۔
یکم اکتوبر سے ایک دو اور پانچ روپے کے سکے بند کرنے کااعلان زمینی حقائق کے برعکس ہے یہ فیصلہ برقرار رہاتو ایک ایک روپے کی چیزیں خرید کر کھانے والے بچوںکے چہروں سے مسکراہٹ بھی چھن جائے گی ہر دوسرے گھر میں لڑائی جھگڑے معمول بن جائیں گے اورمحلے محلے غریب خود کشیاں کریں گے، دہائی ہے ۔۔۔ عالم پناہ دہائی ہے۔