اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے عدلیہ مخالف پروگرام کے مقدمے کی سماعت کے لیے 3 رکنی خصوصی بینچ تشکیل دے دیا جو پیر کو سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس جواد ایس خواجہ کو عدلیہ مخالف بینرز کیس سے الگ کرنے کی خبر بے بنیاد ہے ، ان کی سربراہی میں بینچ 10 جون کو سماعت جاری رکھے گا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے کچھ سیکشنز نے یہ خبر نشر کی ہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے جسٹس جواد ایس خواجہ کو عدلیہ مخالف بینرز کے کیس سے الگ کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے بیان میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اس کیس کی سماعت کرنے والے بینچ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور یہ بینچ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں ہی 10 جون کی مقررہ تاریخ پر سماعت کرے گا۔بیان میں کہا گیا ہے۔
کہ عدلیہ مخالف پروگرام کے کیس کی سماعت کے لیے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس گلزار احمد کے جاری کردہ حکم کی روشنی میں قائم کیا گیا ہے جس میں رجسٹرار سپریم کورٹ سے کہا گیا تھا کہ وہ یہ معاملہ چیف جسٹس پاکستان کے علم میں لائیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس جواد ایس خواجہ کے بینچ کے جاری کردہ 22 مئی اور 26 مئی کے احکامات کا جائزہ لیا ، اور اپنے حکم میں کہا ہے کہ 22 مئی کے عدالتی حکم کے پیرا گراف 4 میں اس پروگرام کے کلپس کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں عدلیہ کے حوالے سے گفتگو کی گئی تھی ، یہ پروگرام 21 مئی کو ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کیا گیا تھا۔